Aaj Logo

اپ ڈیٹ 23 مئ 2021 12:27pm

آئن سٹائن کا لکھا خط بارہ لاکھ ڈالر سے زائد میں فروخت

مشہور و معروف سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کے اپنے ہاتھ کے لکھے خط کی نیلامی میں بارہ لاکھ کی بولی لگی۔ اس خط میں انہوں نے مشہور مساوات E=mc2 بھی لکھی ہوئی تھی۔

امریکی شہر بوسٹن کے آر آر نیلام گھر میں جوہری طبیعات کے سائنسدان البرٹ آئن سٹائن کے ہاتھ سے لکھے ہوئے ایک خط کی نیلامی ہوئی۔

ایک مشتاق نے اس خط کو بارہ لاکھ ڈالر سے زائد (نو لاکھ پچاسی ہزار یورو سے زائد) میں خریدا۔ نیلام گھر کی انتطامیہ کے مطابق خط کی مالیت اندازوں سے تین گنا رہی۔

کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ہیبریو یونیورسٹی یروشلم میں قائم آئن سٹائن پیپرز پراجیکٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف تین ایسی تحریریں میسر ہیں جن میں البرٹ آئن سٹائن نے اس مساوات E=mc2 کو اپنے ہاتھ سے تحریر کیا۔

جو خط نیلامی کے لیے پیش کیا گیا، وہ ایک پرائیویٹ کلیکشن کا حصہ تھا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ نیلامی میں اس کی بولی چار لاکھ ڈالر تک جائے گی لیکن اسے تین گنا قیمت بارہ لاکھ تینتالیس ہزار سات سو سات ڈالر ملی۔

نیلامی کے لیے پیش کیے گئے خط کے حوالے سے آر آر آکشن کا کہنا ہے کہ یہ خط مشہور سائنسدان کی سوچ سے ایک خاص نسبت رکھتا ہے، فزکس اور ہولوگرافک نکتہٴ نظر سے بھی اہم ہے کیونکہ اس میں آئن سٹائن فزکس کے ایک اہم مسئلے پر فکر متوجہ کیے ہوئے ہیں۔

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ خط سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئن سٹائن نظریہ اضافیت کے حصول میں گم ہیں۔

آئن سٹائن کی مساوات E=mc2 میں ای سے مراد انرجی یا توانائی ہے اور یہ کمیت اور دوگنی روشنی کی رفتار کے مساوی ہے۔ اس مساوات سے معلوم ہوا کہ وقت ایک مکمل حقیقت نہیں جبکہ کمیت اور توانائی مساوی ہیں۔

یہ خط چھبیس اکتوبر سن 1946 کو ایک اور ماہر طبیعات ڈاکٹر لُڈوک زیلبرسٹائن کو لکھا گیا تھا۔ زیلبر سٹائن اس دور میں آئن سٹائن کے ساتھی اور ان کے نظریہ اضافیت کے ناقدین میں شمار ہوتے تھے۔ اس پرائیویٹ کلیکشن کو زیلبر سٹائن کے خاندان نے فرخت کر دیا تھا۔

اس خط کی نیلامی میں پانچ افراد شریک تھے لیکن جب اس کی بولی سات لاکھ ڈالر پر پہنچی تو تین بولی دینے والے دستبردار ہو گئے اور پھر مقابلہ دو افراد کے درمیان رہا۔ کامیاب بولی دینے والے کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا۔

Read Comments