Aaj Logo

شائع 06 جون 2021 09:29am

پودے ایک دوسرے سے سرگوشی میں بات کرتے ہیں، ماہرین

ماہر نباتات نے اپنی ریسرچ میں دعویٰ کیا ہے کہ پودے نہ صرف جذبات رکھتے ہیں بلکہ ذہین بھی ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ سرگوشی میں بات کرتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ پودے سوچتے ہیں، جذبات کو محسوس کرتے ہیں اور آپس میں باتیں بھی کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق حالانکہ پودوں کی آنکھیں نہیں ہوتیں، تاہم وہ ان کے بغیر بھی روشنی کے بارے میں کئی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ پودے ناک کے بغیر ہی کیمیکل کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ کانوں کے بغیر تھرتھراٹ کی آوازوں کو محسوس کر لیتے ہیں۔

پودوں کا دماغ نہیں ہوتا لیکن اس کے بغیر بھی ذہانت رکھتے ہیں اور دل نہ ہوتے ہوئے بھی جذبات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

ماہِر نباتات کا کہنا ہے کہ پودے ہوا میں خوشبو پھیلا کر دوسرے پودوں سے اطلاعات کا تبادلہ کرتے ہیں، مثال کے طور پر اگر ایک سنڈی پودے کے پتے کو کھا رہی ہے تو وہ پودا اپنے دوستوں کو خبردار کرنے کے لیے مخصوص مہک خارج کرتا ہے اور اس خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے دوسرے پودے سنڈی کو خود سے دور رکھنے لیے ناپسندیدہ مہک خارج کرتے ہیں۔

جس طرح لائن میں کھڑے بچے دوسرے بچوں سے سرگوشی کے ذریعے بات کرتے ہیں بالکل اسی طرح پودے بھی ایک دوسرے کے ساتھ سرگوشی میں بات کرتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسرکا کہنا ہے کہ پودوں میں بھی علاقائی زبانیں ہوتی ہیں اور وہ دوسروں کی نسبت اپنی اپنی زبان اور اشاروں کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ نئی تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ جنگل کے کسی بھی حصے میں درخت زیر زمین نیٹ ورک کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں ، جبکہ درخت غذائی اجزا کو دوسرے درختوں کے ساتھ بانٹتے بھی ہیں۔ لیکن وہ ایسا صرف رشتہ دار درختوں کے ساتھ کرتے ہیں۔

Read Comments