Aaj Logo

شائع 29 جنوری 2022 03:49pm

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف افغانستان پہنچ گئے

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی بین وزارتی وفد ہفتے کے روز کابل پہنچا۔

وفد میں ملک میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے پاکستان کی کوششوں سمیت باہمی دلچسپی کے دو طرفہ امور پر بات چیت کی گئی۔

پاکستانی سفارت خانے کے مطابق معید یوسف اور ان کے وفد کا حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تجارت اور صنعت کے قائم مقام وزیر نورالدین عزیزی نے استقبال کیا۔

افغانستان کے لیے پاکستان کے نمائندہ خصوصی محمد صادق سمیت اعلیٰ حکام بھی وفد کا حصہ تھے۔

افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا کہ معید یوسف نے دورہ شروع کرنے کے لیے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ "نتیجہ خیز ملاقات" کی، جبکہ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ "[وہ] انسانی اور معاشی مصروفیات کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد سرکاری میٹنگیں کریں گے۔"

قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اس سے قبل 18 جنوری کو دو روزہ دورے پر کابل جانا تھا لیکن خراب موسم کی وجہ سے یہ سفر تاخیر کا شکار ہو گیا۔

معید یوسف افغانستان کے لیے پاکستان کی انسانی اور اقتصادی امداد کو اس انداز میں پہنچانے کے لیے افغانستان کے بین وزارتی رابطہ سیل کی رہنمائی کر رہے ہیں، جس سے افغان عبوری حکام کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی پابندیوں کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے ان کے کلیدی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ وزارتوں کے حکام کے مطابق دورے کا مقصد مختلف شعبوں میں افغانستان کی انسانی، اقتصادی اور ترقیاتی ضروریات کا پتہ لگانا تھا جبکہ مذکورہ سیل گزشتہ چند ہفتوں میں افغانستان کے لیے امداد کے منصوبوں پر انتھک کام کر رہا تھا۔

افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی تھی کہ "پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر اپنے دورہ کابل کے دوران امارت اسلامیہ افغانستان (آئی ای اے) کے حکام کے ساتھ سرحدی مسائل، تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔"

پاکستان کی جانب سے افغانستان میں تعاون کیے جانے والے اہم شعبوں میں صحت، اعلیٰ تعلیم، انسانی امداد کی فراہمی اور تجارتی/کاروباری رابطوں میں اضافہ شامل ہیں۔

افغان وزراء برائے صحت، اعلیٰ تعلیم، خزانہ اور تجارت نے حالیہ مہینوں میں ان شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اسلام آباد کے دورے کیے تھے۔

معید یوسف کے دورے کے دوران ان علاقوں میں امداد کے منصوبوں کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔

جبکہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں کے لیے ایک اہم چیلنج ملک سے ہنر مند انسانی وسائل کا اخراج ہے۔

Read Comments