Aaj Logo

شائع 21 فروری 2022 08:12pm

کراچی: صدر پاکستان عارف علوی کا گرین لائن میں سفر، سہولیات کا جائزہ

رپورٹ: کامران شیخ

کراچی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی میں گرین لائن بس میں سفر کیا ، وہ نمائش اسٹیشن سے پاکستان تحریک انصاف کے مختلف اراکین اسمبلی کے ہمراہ بس میں سوار ہوئے اور گرومندر تک کا سفر کیا اس سفر کا مقصد بی آر ٹی منصوبے کو دیکھنا اور کراچی والوں کو اس سے ملنے والی سہولیات کا اندازہ لگانا تھا۔

اس سفر کے فوری بعد پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر راجہ اظہر، اراکین اسمبلی سعید آفریدی اور رابستان خان نے کراچی کے رکشے میں بھی سفر کے مزے لیے۔

گرین لائن بس میں دوران سفر صدر مملکت نے بس میں موجود ایک فیملی سے بات چیت کی اور دریافت کیا کہ گرین لائن بس کی سروس کیسی ہے تو اس فیملی نے جواب میں بیحد تعریف کی اور حکومتی کارکردگی کو سراہا۔

صدر مملکت نے اپنے ہمراہ سفر کرنیوالے پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت چاہے تو وہ بھی اورنج لائن بس سروس کو جلد فعال کرکے شہریوں کو دشواری سے بچاسکتی ہے واضح رہے کہ کراچی میں بسنے والوں کو ٹرانسپورٹ کی انتہائی ناقص صورتحال کا سامنا رہتا ہے اسکے ساتھ ہی ٹریفک جام کا مسلہ بھی خاصا سنگین ہے جبکہ سڑک کی ٹوٹ پھوٹ مختلف حادثات کا سبب بھی بنتی رہی ہے۔

صدر مملکت کیساتھ بی آر ٹی میں سفر کرنے کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے کراچی کی ٹرانسپورٹ میں سفر کیا اس سفر میں راجہ اظہر، سعید آفریدی اور راسبتان خان شامل تھے راجہ اظہر نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تھوڑی دیر پہلے ہم وی آئی پی (بی آر ٹی )میں سفر کر رہے تھے اب ٹوٹی ہوئی سڑکوں پہ سفر کر رہے ہیں انھوں نے کہا کہ تھوڑی دیر رکشے کے سفر میں ہماری کمر دکھ گئی ہے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کو مخاطب کرکے انھوں نے کہا کہ کراچی کو سڑکیں اور ٹرانسپورٹ دیں بی آر ٹی میں سفر کرنے والے وزیراعظم کو دعائیں دے رہے ہیں آپ بھی دعائیں سمیٹ سکتے ہیں۔

بی آر ٹی کی 80 بسیں صبح سات بجے سے رات دس بجے تک ٹریک پر دوڑتی ہیں سرجانی سے نمائش چورنگی تک بس کے 22 اسٹیشن ہیں بس کا ٹکٹ 55 روپے ہے اسکی سرویلنس سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جارہی ہے۔

چند روز قبل ہی گرین لائن میں کام کرنیوالا عملہ جسکی تعداد تقریباً دو ہزار سے زائد ہے انھوں نے آج نیوز سے(آف دا ریکارڈ) تنخواہیں نہ ملنے کا شکوہ کیا تھا تاہم اطلاعات کے مطابق دو روز قبل انھیں تنخواہیں جاری کردی گئی ہیں۔

اس سروس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تھرڈ پارٹی کے ذریعے بھرتیاں کی گئی ہیں اور یہاں خدمات انجام دینے والے عملے کا تعلق مختلف اداروں سے ہے۔

Read Comments