Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2022 05:03pm

گورنر راج کب لگتا ہے، وزیراعظم نے شیخ رشید کا مشورہ کیوں رَد کیا؟

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ سندھ میں گورنر راج نافذ کر دیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 232 صدر کو "جنگ اور اندرونی خلفشار کی وجہ سے" ایمرجنسی نافذ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

اسی اثنا میں ْقانون کا ذیلی سیکشن 1 کہتا ہے کہ صدر "ایمرجنسی کا اعلان" جاری کر سکتا ہے اگر اسے یقین ہے کہ "ایک سنگین ایمرجنسی" موجود ہے اور اس سے ملک یا اس کے کسی حصے کی سلامتی کو خطرہ ہے۔

تاہم خطرہ بیرونی جارحیت/جنگ یا اندرونی خلفشار ہو سکتا ہے، جو صوبائی حکومت کے اختیار سے باہر ہو۔

اس سلسلے میں اندرونی خلفشار کی صورت میں بھی صوبے کی اسمبلی سے قرارداد پاس کرنی پڑتی ہے، جہاں صدر ایمرجنسی نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

تاہم اگر صدر اپنے طور پر عمل کر رہے ہیں، تو ایمرجنسی کے اعلان کو 10 دن کے اندر منظوری کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔

موجودہ حالات میں صدر عارف علوی کو حکومت نے منتخب کیا جبکہ امکان ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان کے کہنے پر ایمرجنسی کا اعلان کریں گے۔

دوسری جانب پی پی پی سندھ میں برسراقتدار ہے، اس لیے اس بات کا بہت کم یا غیر امکان ہے کہ سندھ اسمبلی گورنر راج کا مطالبہ کرنے والی قرارداد منظور کرے۔

تصادم اور ہنگامہ آرائی کا خدشہ

مزید براں صدر عارف علوی کو خود ہی کارروائی کرنی ہوگی اور اسے 10 دن کے اندر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں منظوری کے لیے پیش کرنا ہوگا۔

اسی دوران قومی اسمبلی میں کم ہوتی ہوئی حمایت کی وجہ سے اس اقدام کی منظوری حاصل کرنا مشکل ہوگا، لیکن اس سے پی ٹی آئی کو اپنے لیے حمایت کو مستحکم کرنے اور عدم اعتماد کے اقدام کے خلاف اپنا دفاع کرنے کے لیے کافی وقت مل سکتا ہے۔

اگر پی ٹی آئی حکومت نے شیخ رشید کے مشورے پر چلنے کا فیصلہ کیا تو اس کا نتیجہ محاذ آرائی اور مزید ہنگامہ آرائی کی صورت میں نکلے گا جیسا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایسے کسی بھی مہم جوئی کے خلاف خبردار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو "سندھ کے لوگوں کی طرف سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔"

خیال رہے کہ گذشتہ روز پاکستان بار کونسل نے سندھ میں گورنر راج لگانے سے متعلق ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گورنر راج سے جمہوری عمل کو نقصان پہنچے گا۔

بعد ازاں دیگر صحافیوں نے بھی اس کی مخالف کی تھی اور آئین سے متصادم قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا،جس میں انہوں نے سندھ میں گورنر راج نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

Read Comments