Aaj Logo

شائع 14 اکتوبر 2022 03:44pm

برطانیہ سے فنڈز کی واپسی: عمران کابینہ نے نیب نوٹس نظرانداز کر دیئے

برطانیہ سے فنڈز کی واپسی سے متعلق نیب تحقیقات جاری ہیں، عمران خان کی کابینہ نے نیب نوٹس کو سنجیدہ نہ لیا ۔

برطانیہ سے فنڈزکی منتقلی پر نیب تحقیقات تو کر رہا ہے لیکن آج تیسرے روز بھی کوئی رکن نیب آفس پیش نہ ہوا۔

مزید پڑھیں: برطانیہ سے فنڈز واپسی: پی ٹی آئی کابینہ ارکان کو طلبی کے نوٹسز جاری

سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے کسی رکن نے نیب نوٹس کو سنجیدہ نہیں لیا ۔

سابق وفاقی وزراء شفقت محمود اور شیریں مزاری نے پیش ہونا تھا لیکن دیگرسابق کابینہ اراکین کی طرح دونوں رہنما بھی نہ پہنچے ۔

مزید پڑھیں: نیب نے برطانیہ سے رقم پاکستان منتقلی کی تحقیقات کا آغاز کردیا

نیب طلبی کے نوٹس پر اب تک سابق کابینہ کے 8 اراکین نیب میں پیش نہیں ہوئے ۔

نیب کیس کا پس منظر

برطانیہ کی نیشنل ایجنسی (این سی اے) نے 2019 میں پاکستانی بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کیں جن کےنیتجے میں ملک ریاض نے تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم برطانوی ایجنسی میں جمع کروائی۔

این سی اے کے مطابق تصفیے سے حاصل ہونے والی یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی لیکن یہاں پہنچنے پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں قومی خزانے میں جمع کروائے جانے کے بجائے سُپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تحت اقساط میں 460 بلین روپے کی ادائیگی کررہے ہیں۔

نیب کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی ملکیت 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کو ہی واپس مل گئے، وفاقی کابینہ نے اس وقت معاملے کو حساس قراردے کرمتعلقہ ریکارڈ بھی سیل کردیا تھا۔

اس حوالے سے ملک ریاض کا این سی اے سے کیا جانے والا معاہدہ بھی پوشیدہ رکھا گیا تھا اورپاکستان میں بھی یہ تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں کہ ریاست کی ملکیت رقم پھرسے ملک ریاض کے استعمال میں کیسےآئی۔

ملک ریاض نے ٹوئٹرپراپنے موقف میں کہا تھا کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کو 19 کروڑ پاؤنڈ کے مسوی پاکستانی رقم کی ادائیگی کے لیے برطانیہ میں قانونی جائیداد فروخت کی تھی۔

Read Comments