Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2022 03:45pm

تاحیات نااہلی کیس: ’فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا‘

سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل واوڈا کی ایک اورغلط بیانی سامنے آگئی۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تاحیات نااہلی کے خلاف فیصل واوڈاکی اپیل پرسماعت ہوئی۔

فیصل واوڈا کے وکیل نے کہا کہ ریٹرننگ افسرنےمنسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کرتسلی کی۔

جسٹس عائشہ ملک نے وکیل سے کہا کہ منسوخ شدہ پاسپورٹ پر انحصار کررہے ہیں وہ ایکسپائرتھا، ریٹرننگ افسر(آراو) کو پاسپورٹ 2018 میں دکھایا گیا تھا، ریٹرننگ افسر کو دکھایا جانے والا پاسپورٹ 2015 میں ایکسپائرہوچکا تھا، نیا پاسپورٹ بنوائیں تو پرانے پر منسوخی کی مہر لگتی ہے، منسوخ شدہ پاسپورٹ شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے ہوسکتا ہے؟۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ یہ معاملہ تو بہت سنجیدہ ہوگیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آگیا ہے۔

وکیل نے وضاحت کی کہ بیان حلفی کا متن تو یہی تھا کسی دوسرے ملک کا پاسپورٹ نہیں ہے، جس پر منصور علی شاہ نے کہا کہ بیان حلفی میں پاسپورٹ کا مطلب دوسرے ملک کی شہریت ہونا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ جو پاسپورٹ ریکارڈ پر ہے اس کا اور منسوخ شدہ کے نمبر مختلف ہیں، مختلف نمبرز سے واضح ہے کہ زائد المعیاد ہونے کے بعد نیا پاسپورٹ بھی جاری ہوا۔

وکیل فیصل واوڈا نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس تاحیات نااہلی کا اختیارنہیں ہے، جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ہائیکورٹ کے پاس تاحیات نااہل کرنے کا اختیارہے۔

فیصل واوڈاکے وکیل وسیم سجاد نے تیاری کے لئے وقت مانگ لیا، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ان سولات کےجواب آپ کوآئندہ ہفتے بھی نہیں ملنے۔

بعدازاں عدالت نے تاحیات نااہلی کے خلاف کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔

Read Comments