Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2022 05:28pm

توشہ خانہ کیس: الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل قراردے دیا

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو پانچ برس تک سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔

عمران خان کی نااہلی کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجا کی سربراہی میں5رکنی کمیشن نے فیصلہ سنایا جس نے عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز یعنی بدعنوانی کا مرتکب قرار دیا۔

الیکشن کمیشن نے19ستمبرکو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ فیصلہ سنانے کیلئے جمعہ کو سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر فریقین کو طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے ۔

الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں قراردیا کہ عمران خان نےجھوٹابیان حلفی جمع کرایا۔ وہ غلط گوشوارے جمع کروا کے بدعنوانی کے مرتکب ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے متفقہ فیصلے میں عمران خان کی قومی اسمبلی کی نشست خالی قرار دے دی ہے۔

عمران خان پر الیکشن ایکٹ 2017 کی دو شقوں کا اطلاق کیا گیا ہے جن کے تحت اراکین پارلیمنٹ پر اپنانے اثاثے دیانتداری سے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہر کرنا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کو آئین کے آرٹیکل 63 کی دو شقوں کے تحت ہر قسم کے سرکاری عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم بھی دیا۔ تاہم توقع کے برعکس نااہلی کے لیے آئین کے آرٹیکل 62 ون کا استعمال نہیں کیا گیا۔

عمران خان کو تین برس جیل کا بھی سامنا

62 ون ایف کے بجائے 63 ون پی، عمران کتنے سال کیلئے نااہل ہوئے

فیصلہ سنانے سے قبل الیکشن کمیشن نے ضلعی انتظامیہ کو فول پروف سکیورٹی کے لئے خط لکھ کہا تھا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے وقت کارکنان کے آنے کا خدشہ ہے۔ لہٰذا ریڈ زون اور الیکشن کمیشن کی عمارت کے اِرد گرد سکیورٹی تعینات کی جائے۔

الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں اسٹیٹ بینک سے عمران خان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی مانگی تھیں۔

عمران خان اپنے خلاف الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ تفصیلی فیصلے کی کاپی ملتے ہی اعلیٰ عدلیہ میں درخواست دائر کر دی جائے گی۔

عمران خان کی نااہلی کے تفصیلی فیصلے پر ایک دستخط کا انتظار

پڑھیں: عمران خان کی نااہلی مکمل کوریج

کیس کا پس منظر

سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لئے دائر کیا جانے والا توشہ خانہ ریفرنس حکمران جماعت کے پانچ ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف کو فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ڈکلیئر نہیں کیا۔

آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے موقف اپنایا تھا کہ 62 ون ایف کے تحت نااہلی صرف عدلیہ کا اختیار ہے جب کہ سپریم کورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں۔

توشہ خانہ کیس: عمران خان نااہلی ریفرنس پر فیصلہ محفوظ

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کو بھی آئین کی اسی شق کے تحت اسی نوعیت کے معاملے میں تاحیات نااہلی قرار دیا گیا تھا۔ ان پر اپنے بیٹے سے متوقع طور پر وصول نہ ہونے والی سزا گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا۔

Read Comments