Aaj Logo

اپ ڈیٹ 14 فروری 2023 05:11pm

رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو رہا کردیا گیا

جنوبی وزیرستان سے قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر کو رہا کردیا گیا ہے، اس موقع پر جیل کے باہر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے کارکن جمع ہوئے۔

سینٹرل جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علی وزیرتاحال کراچی جیل میں موجود ہیں، علی وزیر کی رہائی کیلئے محکمہ داخلہ کا حکم نامہ موصول ہوگیا ہے۔

علی وزیر کو دو سال ایک ماہ قبل دسمبر 2020 میں پشاور سے گرفتار کرکے کراچی پولیس کے حوالے کیا گیا تھا اور وہ اس وقت سے کراچی سینٹرل جیل ہی میں قید ہیں۔

کراچی میں قائم مقدمات میں ضمانت منظور ہونے کے بعد خیبر پختونخوا پولیس نے سندھ حکومت سے ملزم کو تحویل میں دینے کی درخواست کی تھی، جس کے بعد کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ایک حکم نامہ کے تحت کسٹڈی کو اس وقت تک کسی اور صوبے منتقل کرنے سے روک دیا تھا جب تک اُس عدالت میں زیرِ سماعت مقدمے کی کارروائی مکمل نہیں ہوجاتی۔

علی وزیر کے خلاف مقدمات

خیال رہے کہ علی وزیر کو تمام مقدمات میں ضمانت اور ایک کیس میں بری کرنے کے فیصلے کے ایک ہفتے سے زائد گزر جانے کے باوجود بھی رہائی نہیں مل سکی ہے۔

علی وزیر کے خلاف درج تقریباً تمام مقدمات میں ایک ہی قسم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں مختلف دفعات شامل ہیں۔

ان میں بغاوت، پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ عوام کو جنگ پر آمادہ کرنا، ملکی سالمیت کے اداروں یعنی فوج کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش، عوام میں فساد برپا کرنے، ہنگامہ آرائی، جرائم کے ارتکاب کے لیے غیر قانونی اجتماع اور دیگر جرائم کی دفعات شامل ہیں۔

علی وزیر کے خلاف مجموعی طور پر 19 مقدمات درج تھے جن میں سے چار مقدمات کراچی جب کہ باقی 15 خیبر پختونخوا کے مختلف تھانوں میں تھے۔

ان میں سے کراچی میں قائم تین مقدمات اور خیبر پختونخوا میں قائم چار مقدمات میں رکنِ اسمبلی کی ضمانت منظور ہو چکی ہے، جبکہ 11 دیگر مقدمات میں پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔

کراچی میں درج بغاوت کے الزامات کے تحت قائم ایک مقدمے میں علی وزیر بری بھی ہو چکے ہیں۔

کراچی میں ان کے خلاف تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن، بن قاسم ٹاؤن، منگھوپیر اور سہراب گوٹھ میں مقدمات قائم ہوئے تھے۔

سہراب گوٹھ میں درج مقدمے میں علی وزیر کو عدم ثبوت کی بنا پر انسداد دہشت گردی کی عدالت بری کر چکی ہے۔

خیبر پختونخوا میں ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں اور دیگر علاقوں میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

علی وزیر کون ہیں؟

علی وزیر خیبر پخنونخوا میں کچھ عرصے قبل ضم ہونے والے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان سے آزاد حیثیت سے پہلی بار رکن اسمبلی بنے۔

وہ احمد زئی وزیر قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونی ورسٹی سے تعلیم مکمل کی تھی۔

علی وزیر خود کو دائیں بازو کی سیاست پر یقین رکھنے والا سیاست دان قرار دیتے ہیں۔ اپنے سیاسی نظریات اور اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں مبینہ کردار پر کھل کر اظہارِ خیال کرنے پر انہیں تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں علی وزیر کے والد، بھائیوں، چچا، کزن سمیت ان کے خاندان کے 18 افراد مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔

Read Comments