بینچز کی تشکیل چیف جسٹس پاکستان کا اختیار ہے، جسٹس شاہد کا اختلافی نوٹ جاری
سپریم کورٹ میں حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کے کیس میں جسٹس شاہد وحید نے اختلافی نوٹ جاری کردیا۔
جسٹس شاہد وحید نے5 صفحات پرمشتمل اختلافی نوٹ جاری کردیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ اور جسٹس امین کے فیصلے سےاتفاق نہیں کرتا، مقدمہ حافظ قرآن کومیڈیکل میں اضافی نمبر دینے کا تھا لیکن کیس میں وہ باتیں زیربحث لائی گئیں جو کیس کا حصہ ہی نہیں تھیں، معاملے پراٹارنی جنرل اور پی ایم ڈی سی جواب جمع کرائیں۔
جسٹس شاہد وحید نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ بینچ میں بیٹھنے والے ججز سوال نہیں اٹھا سکتے، نکتے پر کہنے کو بہت کچھ ہے، کہنا مناسب نہیں ہوگا، پیمرا کا کوئی نمائندہ عدالت میں موجود تھا، شنوائی کا موقع دیئے بغیر حکم دینا انصاف کے منافی ہے۔
جسٹس شاہد نے کہا کہ بینچز کی تشکیل چیف جسٹس پاکستان کا انتظامی اختیار ہے اور خصوصی بنچ بھی قانون کے مطابق تشکیل دیا گیا۔
واضح رہے کہ حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبرز دینے کے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ بدھ کو جاری کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس امین الدین احمد اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل بینچ نے میڈیکل کالج میں داخلے کیلئے حافظ قرآن کو 20 اضافی نمبر دینے کے ازخود نوٹس کیس کی دو ہفتے قبل سماعت کی تھی جس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا تھا۔
خصوصی بینچ میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں اور فیصلہ دو ایک کے تناسب سے جاری کیا گیا۔
نو صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا، جبکہ جسٹس شاہد وحید نے فیصلے سے اختلاف کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ آئین اور رولز چیف جسٹس کو سپیشل بینچ تشکیل دینے کی اجازت نہیں دیتے، آرٹیکل 184 تین کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے رولز موجود ہیں۔