Aaj Logo

شائع 11 اکتوبر 2023 06:55pm

عام انتخابات: الیکشن کمیشن کی ضابطہ اخلاق کے ڈرافٹ میں مناسب ترامیم کی یقین دہانی

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات سے متعلق سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد جاری ضابطہ اخلاق کے ڈرافٹ میں مناسب ترامیم کی یقین دہانی کروادی اور واضح کیا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کروائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں اہم اجلاس ہوا، جس میں ممبران الیکشن کمیشن کے علاوہ مختلف سیاسی پارٹیوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے ڈرافٹ ضابطہ اخلاق پر فیڈ بیک لیا اور انہوں نے ضابطہ اخلاق کے سلسلے میں اپنی تجاویز بھی پیش کیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد ضابطہ اخلاق کے ڈرافٹ میں مناسب ترامیم کرے گا اور ضابطہ اخلاق پر سختی سے عمل درآمد کروائے گا۔

جاری اعلامیے کے مطابق الیکشن کمیشن غیر جانبدرانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنائے گا۔

جماعت اسلامی کا دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں پولنگ ڈے کا مطالبہ

دوسری جانب الیکشن کمیشن میں آئندہ عام انتخابات کے لئے سیاسی جماعتوں کے ضابطہ اخلاق سے متعلق اجلاس میں سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو انتخابی ضابطہ اخلاق کا مجوزہ پیش کردیا۔ جماعت اسلامی نے دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں پولنگ ڈے کا مطالبہ کردیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت آئندہ عام انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کے ضابطہ اخلاق سے متعلق اجلاس ہوا جس میں ممبران کمیشن، سیکریٹری کمیشن اور دیگر حکام نے شرکت کی اور کمیشن کو انتخابی ضابطہ اخلاق کا مجوزہ پیش کردیا۔

جماعت اسلامی نے دسمبر کے آخر یا جنوری کے شروع میں پولنگ ڈے کا مطالبہ کردیا۔

فرید پراچہ نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو کہا ہے کہ پولنگ ڈے پر پولنگ سٹیشن کے اندر وردی والے کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔

پیپلز پارٹی کے نیر حسین بخاری نے بتایا الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ سیاسی جماعتوں کی تجاویز کے بعد فائنل ڈرافٹ بنایا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے یقین دہانی کروائی کہ انتخابات شفاف ہوں گے۔

مزید پڑھیں

ملک میں انتخابات ہونے والے ہیں ، کارکن تیاری کریں، آصفزرداری

عام انتخابات: عالمی مبصرین کے لیے ضابطہ اخلاق کیمنظوری

عوامی نیشنل پارٹی نے بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ ہم الیکشن کروائیں گے، ہمارا مطالبہ تھا کہ الیکشن 90 روز میں ہوں۔

تحریک لبیک پاکستان نے تجویز دی کہ الیکشن میں وزراء، سینیٹرز اور چیئرمین اثرانداز نہ ہوں جبکہ فارم 45 میں تجویز پیش کی ہے فگر کے ساتھ ہندسوں میں بھی تعداد لکھی جائے۔

Read Comments