Aaj Logo

شائع 22 دسمبر 2023 02:43pm

ٹرانسپیرنسی رپورٹ پر نوٹس: ایک جج بھی کرپشن میں ملوث ہوا تو مثالی سزا دینگے، پشاور ہائیکورٹ

پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے ٹرانسپیرنسی کی رپورٹ میں عدلیہ کو کرپٹ ادارہ قرار دینے کا نوٹس لے لیا ہے اور کہا ہے کہ ایک جج بھی کرپشن میں ملوث ہوا تو مثالی سزا دینگے، اگر مجھ میں خرابی ہے تو بتائیں خدا کی قسم اپنے خلاف بھی لکھوں گا۔

رواں ماہ 8 دسمبر کو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے نیشنل کرپشن پر سروے رپورٹ 2023 جاری کی، جس میں محکمہ پولیس کو 30 فیصد شرح کے ساتھ سب سےکرپٹ ادارہ قرار دیا گیا۔ اور عدلیہ کو کرپشن میں تیسرے نمبر پر قرار دیا گیا۔

پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس ابراہیم خان نے رپورٹ پر نوٹس لیتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نمائندہ اور وکلا کو طلب کرلیا۔

عدالتی طلبی پر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نمائندہ اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس ابراہیم خان نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ میں کہاں کرپشن ہوتی ہے ہمیں بتا دیں، ہم خود کو صاف کریں گے تو ڈسٹرکٹ جوڈیشری کی بات کریں گے۔

نمائندہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے عدالت کے سامنے مؤقف پیش کیا کہ رپورٹ عوامی رائے پر مبنی ہوتی ہے، لوگوں کی رائے کی بنیاد پر رپورٹ بنائی ہے۔

جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ ہم اپنا احتساب کریں گے، خرابی کو ٹھیک کریں گے، جو بھی کرپشن میں ملوث ہو اس کےخلاف کارروائی کریں گے، اگر مجھ میں خرابی ہے تو بتا دیں خدا کی قسم اپنے خلاف بھی لکھوں گا، ایک جج بھی کرپشن میں ملوث ہوا تو مثالی سزا دیں گے۔

نمائندہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا کہ رپورٹ رجسٹرار آفس کو فراہم کردی ہے، آپ رپورٹ دیکھیں گے تو آپ کو کلیئر ہو جائے گا۔

جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیے کہ میں خود رپورٹ کو دیکھ لوں گا، اگر ثبوت نہیں تو رپورٹ واپس لیں اور ہمیں لکھ کردیں، رپورٹ میں عدلیہ کو کرپشن میں تیسرے نمبر پر رکھا گیا ہے، اس سے عدلیہ کی بدنامی ہورہی ہے۔

عدالت نے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔

Read Comments