Aaj Logo

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2023 11:14pm

الیکشن کمیشن کا حلقہ بندیوں پر اعتراضات انتخابی نتائج کے بعد سننے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حالیہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا، جس کے مطابق حلقہ بندیوں پر اعتراضات عام انتخابات کے نتائج مرتب کرنے کے بعد سننے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

الیکشن کمیشن نے حالیہ حلقہ بندیوں سے متعلق اہم فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات عام انتخابات کے نتائج مرتب کرنے کے بعد سنیں جائیں گے۔

الیکشن کمشین کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا بھی حوالہ دیا گیا، جس کے مطابق سپریم کورٹ نے شیڈول اجراء کے بعد حلقہ بندیوں پر اعتراضات کو سننا انتخابی پروگرام کو متاثر کرنے کے مساوی قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

’شہبازشریف کی اتحادی حکومت کے آخری ایام میں نئی مردم شماری کی منظوری دی گئی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیاں کی ہیں اور اسی وجہ سے 90 روز میں انتخابات کا انعقاد بھی ممکن نہیں ہو سکا تھا‘۔

حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی سماعت فوری نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے احکامات دیے ہیں کہ انتخابات ہر صورت 8 فروری کو کروائے جائیں اور تاخیر کے سارے دروازے بند کر دیے ہیں۔

انتخابات 8 فروری سے آگے نہ جانے کے لیے گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے ہنگامی سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا ایک فیصلہ بھی معطل کیا تھا۔

مزید پڑھیں

الیکشن کمیشن کی حلقہ بندیاں چیلنج ہونے لگیں، 2 حلقے کالعدم قرار، 3 پرنظرثانی

سندھ میں نئی حلقہ بندیوں پر تحفظات، ایم کیو ایم اور ن لیگ کا عدالت سےرجوع کرنے کا فیصلہ

نئی حلقہ بندیوں میں سندھ کی صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں میںردوبدل

یاد رہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی حلقہ بندی تبدیل کی تھی، سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرلی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 8 فروری 2024 میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کر رکھا ہے، جس کا شیڈول بھی جاری کر دیا گیا ہے اور اب کاغذات نامزدگی وصول کیے جارہے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری شیڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی جاری کرنے کی آخری تاریخ 24 دسمبر ہے۔

Read Comments