شائع 26 دسمبر 2025 09:32pm

عدالتی حکم کے باوجود کسی نے زمینوں پر قبضے دلوائے تو نتائج کیلئے تیار رہے: لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ نے پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کارروائیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کو فوری طور پر قبضہ واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کمیٹی کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا اور تمام درخواستیں فل بینچ کو بھجوا دیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ آرڈینس معطل ہونے کے بعد کسی نے قبضے دلوائے تو نتائج کے لیے تیار رہے۔

جمعے کو چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے محمد علی اور محمد اسلم سمیت 10 شہریوں کی درخواستوں پر سماعت کی، جس دوران پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت میں پیش ہوا۔ عدالت نے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کو فوری قبضہ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ ایک غلط فیصلے کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں؟ جس پر وکیل نے تسلیم کیا کہ پراپرٹی اونر شپ ایکٹ ڈپٹی کمشنرز کے تحت بننے والی ڈی آر سی کمیٹیز نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ پہلے قبضہ واپس کریں، پھر آگے بات کریں گے، کیوں نہ اس کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کریں، وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈی سیز نے اختیارات سے تجاوز کیا، اگر پٹواری ٹائم سے کام کرتا تو یہ معاملہ آتا ہی نہیں، جب سسٹم کو بائی پاس کریں گے تو پھر ایسے ہوگا۔

سماعت کے دوران وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اگر سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا تو شہری کہاں جائیں گے؟ جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سخت ریمارکس دیے کہ اخباری سرخیوں کے لیے یہاں ڈائیلاگ نہ ماریں۔ وکیل نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ کیسز کے فیصلے نہیں ہوتے، جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہے یہاں کتنے پرانے کیسز زیر التوا ہیں، آپ جذباتی باتیں نہ کریں۔

وکیل درخوست گزار نے بتایا کہ دیپالپور میں 40 ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں جب کہ مخالف فریق کے وکیل نے کہا کہ ڈی آر سی کمیٹی نے 27 دن میں انہیں قبضہ دلوایا۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ آرڈر پاس کس نے کرنا تھا؟ کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکنٹ ہے، جس پر وکیل نے کہا میں یہ مانتا ہوں کہ ڈی سیز نے غلط فیصلہ دیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا آپ خود کہتے ہیں کہ ان کے پاس قانون کے تحت کارروائیوں کا اختیار نہیں تھا۔

وکیل نے استدعا کی کہ آپ ڈی سی کو ہدایت کر دیں کہ وہ ہمیں سن کر فیصلہ کر دے، ڈی سی فیصلہ کر ہی نہیں سکتا کہ فیصلہ کسی اور کا اختیار ہے، میرے سامنے یہ ایشو نہیں ہے آپ پراپرٹی کے مالک ہیں یا نہیں، میرے سامنے معاملہ یہ ہے کہ ڈی سیز کو فیصلے کا اختیار ہے یا نہیں۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آرڈیننس معطل ہونے کے باوجود 24 دسمبر کو گوجرانوالہ میں ایک ایکڑ پراپرٹی کا قبضہ دیا گیا۔ جس پر جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر عدالتی حکم کے بعد کسی نے قبضہ دلوایا تو نتائج کے لیے تیار رہے۔

بعدازاں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آر سی کمیٹی کا مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے تمام درخواستیں فل بینچ کو بھجوا دیں۔

Read Comments