نیویارک :رقص کے مختلف اقسام کو فروغ دینے اور ثقافتی سرمائے کو بچانے کیلئے اعضا کی شاعری کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔جس طرح موسیقی روح کی غذا ہے اسی طرح اعضا کی شاعری کی بات کی جائے تو وہ رقص سے ماخوذ کی جاتی ہے۔
رقاص رقص کے دوران اپنی حرکات و سکنات سے پوری داستان بیان کردیتا ہے،برصغیر پاک و ہند کی مٹی اس فن سے ہمیشہ سے ہی زرخیز رہی ہے جسکا مظاہرہ پاکستان اور بھارت کی فلموں میں بھرپور انداز میں کیا جاتا ہے۔ رقص کے ہزاروں اقسام موجود ہیں جن میں ٹینگو،کتھک،بیلی ڈانس اور خٹک شامل ہیں جو ثقافت کا خوبصورت انداز میں مظاہرہ کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کے تعاون سے یوم رقص منانے کا مقصد رقص کی تمام اقسام کو یکجا کرکے دنیا کو امن اور دوستی کی مشترکہ زبان کے ذریعے پیغام دینا ہے ۔یہ دن فرانسیسی ڈانسر جارج نوویر کی یوم پیدائش ہے اور اسی مناسبت سے رقص کی بین الاقوامی کمیٹی نے اس دن کوعالمی یوم رقص قرار دیا۔