شائع 05 مئ 2016 06:07pm

ایبٹ آباد:مقتولہ عنبرین کو پسند کی شادی میں معاونت پر جلایا گیا

ایبٹ آباد:ایبٹ آباد میں عنبرین کو دوست کی پسند کی شادی میں معاونت پر نذر آتش کیا گیا ۔

ایبٹ آباد میں ایک اور بے قصور لڑکی جرگے کے ظلم کا شکار ہوگئی۔ پندرہ سالہ عنبرین کو پندرہ رکنی جرگے نے پسند کی شادی کیلئے سہیلی کی مدد کرنے پر موت کی سزا کا فیصلہ سنایا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف کے بعد پولیس نے جرگے کے تیرا ارکان اور عنبرین کی ماں کو گرفتار کرلیا۔
عورت کے ساتھ ظلم و ذیادتی نئی بات نہیں،عدالتی نظام ہونے کے باوجود جرگہ سسٹم کی کارروائیاں جاری ہیں۔جرگہ بھرپور فعال بھی ہے اور مذموم فیصلے بھی سناتا ہے۔

ایبٹ آباد میں ایک ہفتہ قبل گاڑی میں جلائی گئی پندرہ سالہ عنبرین کے قتل کے ہولناک انکشافات سامنے آگئے۔معصوم لڑکی عنبرین کا جرم اپنی سہیلی صائمہ کو پسند کی شادی کرنے میں معاونت کرنا تھا۔دوستی نبھانے کی پاداش میں عنبرین کو جرگے کے نام پر سفاک قاتلوں نے موت کی سزا سنادی۔جرگے نے عنبرین کو اسی گاڑی میں آگ لگانے کا حکم دیا ،جس میں صائمہ نے موسیٰ کے ساتھ جاکر کورٹ میرج کی۔

ڈی پی او ایبٹ آباد خرم رشید نے تصدیق کی کہ عنبرین کو پندرہ رکنی جرگے نے قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔پولیس نے صائمہ کے والد اور جرگے کے سربراہ صفدر سمیت تیرا ملزمان کو گرفتار کرلیا۔پولیس کے مطابق عنبرین کو پہلے نشہ آور دوا کھلا کر بے ہوش کیا گیا پھر پھندا لگا کر ماردیا گیا
اس پر بھی ہولناکی ختم نہ ہوئی عنبرین کی لاش کو گاڑی میں گیس سلینڈر سے باندھ کر جلایا بھی گیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جرگے میں شامل لوگ عنبرین کو زبردستی گھر سے لے گئے تھے۔کورٹ میرج کرنے والی عنبرین کی دوست صائمہ اور اس کا شوہر موسٰی بائیس اپریل سے لاپتہ ہیں۔

جرگے نے عنبرین کے قتل کے بعد صائمہ اور موسٰی کو قتل کرنے کیلئے تلاش شروع کردی تھی۔پولیس نے عنبرین کی والدہ کو بھی بیٹی کے قتل کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ قتل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرکے ملزمان کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا۔ملزمان کا چودہ روزہ ریمانڈ حاصل کرلیا گیا۔عنبرین کے رشتہ دار نے عالمگیر نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تصدیق کی۔سماجی کارکن طاہرہ عبداللہ نے جرگے کے ہاتھوں عنبرین کے قتل کی سخت مذمت کی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جرگہ سسٹم پر پابندی کے باوجود اس قسم کے واقعات انتظامیہ کیلئے سوالیہ نشان ہیں۔

Read Comments