شائع 08 جون 2016 06:16am

رمضان اور خواتین کے معمولات زندگی

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی لوگوں کی معمولات زندگی تھوڑا تبدیل ہوجاتا ہے۔مرد حضرات کا روٹین تو کوئی  خاص تبدیل نہیں ہوتاالبتہ خواتین کا روٹین بہت زیادہ بدل جاتا ہے۔

رمضان کی آمد سے پہلے ہی خواتین اس کی تیاریوں میں مصروف ہوجاتی ہیں اور اس کے ساتھ ان کی معمولات زندگی بھی تبدیل ہوجاتے ہیں۔ رمضان سے ہفتہ قبل ہر گھر میں سحر و افطاری کی تیاری کے لیے کچن کی خصوصی صفائی ستھرائی کی جاتی ہے۔

اس بابرکت مہینے کی نسبت سے صوم و صلوت اور تلاوت قرآن پاک کے لیے خشوع و خضوع سے اہتمام کرلیا جاتا ہے۔ خواتین رمضان شروع ہونے سے قبل ہی سحرو افطار کے اوقات کے مطابق تمام امور ترتیب دے لیتی ہیں۔

پہلے مراحل میں سامان خوردونوش کی فہرست بناکر اس کی خریداری کی جاتی ہے ، اس بابرکت مہینے میں کچن کے اخراجات عام دنوں کی نسبت بڑھ جاتے ہیں۔ اس لئے گھروں میں حسب حال ہفتہ وار یا پھر ایک ساتھ ہی سارا سامان جمع کرلیا جاتا ہے۔

رمضان کے دوران سحری میں تو متوازن خوراک ہی پر زور دیا جاتا ہے۔تاہم افطار سے لطف اندوز ہونے کے لیے ہر گھر میں اپنی استطاعت کے مطابق اہتمام کرنا ایک روایت ہے جو ہمارے یہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے۔

بڑی بزرگ خواتین رمضان المبارک کی ان خوشیوں میں بچے اور بچیوں کو بھی شریک کرتی ہیں، جس سے تربیت کا عمل جاری رہتا ہے۔

لوگ مختلف قسم کے مشروبات ،ڈرنکس، گوشت ، قیمہ اور چکن وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جن کو لوگ اپنے بجٹ کے مطابق اس مہینے کے آغاز میں ہی جمع کرلیتے ہیں۔

رمضان میں سموسوں اور پکوڑوں کو ایک ہی مقم حاصل ہوجاتا ہے  اور اگر یہ دونوں چیزیں افطار کی میز پر موجود نہیں ہوں تو افطاری بہت ادھوری سی محسوس ہوتی ہے اور افطاری کی میز کے رنگ پھیکے پھیکے لگتے ہیں۔ ان دونوں چیزوں کےلیے بھی آئل پہلے ہی اسٹاک کرلیا جاتا ہے۔

ہر طبقے کی خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ سحر و افطار کا اہتمام روٹین کر کیا جائے۔ اس مہینے میں بچوں کے اسکول تو بند ہوتے ہیں ، اس کے ساتھ ساتھ دفاترکے اوقات تبدیل ہوجاتے ہیں، لہذا افطار کی میز پر ہر ایک کی موجودگی کی وجہ سے خواتین بہترین افطار بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی یہ کوشش بھی ہوتی ہے کہ وہ کاموں کے دوران عبادت کا وقت بھی نکال سکیں لہذا رمضان سے پہلے ہی مختلف اشیاء کو فریز کرلیتی ہیں۔

وہ خواتین جو نوکری کرتی ہیں ، ان کے لیے رمضان میں ڈیوٹی ڈبل ہوجاتی ہے۔ پہلے ان کو دفتر میں کام کرنا ہوتا ہےاور پھر گھر آکے انہیں گھر کے کاموں کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔ جس کے باعث ان خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ رمضان سے پہلے ہی کافی کچھ فریز میں جمع کرلیں تاکہ گھر آنے کے بعد ان کو زیادہ محنت نہیں کرنا پڑے۔

لیکن  خواتین جتنا بھی کام کاج رمضان سے پہلے سیمٹ لیں ، اس کے باوجود انہیں رمضان میں ہزاروں کام کرنا پڑتے ہیں اور سحری اور افطار کا خصوصی انتظام کرنا پڑتا ہے۔

Read Comments