لاہور:پاکستانی فلم 'ماہِ میر' کو فروری میں ہونے والے 89 ویں آسکر ایوارڈز کے غیر ملکی زبان کی فلم کے شعبے میں نامزد کیا گیا ہے۔
دو مرتبہ آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے باضابطہ طور پر فلم 'ماہِ میر' کو پاکستان کی جانب سے آسکر ایوارڈز کی حتمی نامزدگی کے لئے منتخب کیا۔
واضح رہے کہ آسکر ایوارڈز کی کمیٹی آئندہ سال جنوری میں حتمی نامزدگی کے لئے فلمیں منتخب کرے گی جبکہ آسکر ایوارڈز کی تقریب آئندہ سال فروری کے آخر میں منعقد ہوگی۔
ماہِ میر عصر حاضر کہ ایک نوجوان جمال ( فہد مصطفٰی ) کی کہانی ہے جو روایت سے بغاوت کرتا ہے اور اپنی زندگی میں محبت، جدائی اور غربت کے عذاب جھیلتا ہے اور جنون کی اسی کیفیت میں اٹھارویں صدی کے شاعر میر تقی میر کی سے آشنا ہوتا ہے۔
قواعد کے مطابق آسکر ایوارڈز میں نامزدگی کیلئے30 ستمبر 2016 تک ریلیز ہونے والی فلمیں اہل تھیں جن میں 'ہو من جہاں' ، 'بچانا' ، 'مالک' ، 'ہجرت' ، 'ماہِ میر' ، 'عکس بند' ، 'سوال سات سو کروڑ ڈالر کا' ، 'عشق پازیٹیو' ، 'ریونج آف دا ورتھ لیس' ، 'بلائنڈ لو' ، 'ڈانس کہانی' ، 'تیری میری لو اسٹوری'، 'زندگی کتنی حسین ہے'، 'جانان'اور 'ایکٹر ان لاء' شامل تھیں۔
ماہِ میر کے ہدایتکار انجم شہزاد کے مطابق انھیں انتہائی مسرت ہے کہ ان کی فلم پاکستان کی آسکر میں نمائندگی کرے گی اور انہیں امید ہے کہ وہ حتمی فہرست میں تو جگہ ضرور بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ کم از کم وہاں لوگ اس فلم کو دیکھیں گے اور انھیں پاکستانی سینما کی کارکردگی کا اندازہ ہوگا۔
یاد رہے کہ ماہِ میر کو ناقدین کی جانب سے بہت پذیرائی ملی تھی مگر باکس آفس پر یہ کچھ زیادہ پیسے نہیں کما سکی تھی۔
انجم شہزاد کے مطابق پاکستانی سینما ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اس لئے ایسی فلم کا بننا اور چلنا ہی بڑی بات ہے کیونکہ ہمارے پاس ابھی فلموں کی تعداد ہی انتہائی کم ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ میڈیا اور عوام دونوں کو پاکستانی سینما کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ ایک طویل اور مشکل مرحلہ ہے۔
واضح رہے کہ 2013 میں پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر فلموں کو آسکرایوارڈز کی حتمی نامزدگی کے لئے منتخب کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا، جس کے بعد 2013 میں فلم 'زندہ بھاگ' ، 2014 میں فلم دختر اور 2015 میں فلم 'مور' کو نامزدگی کے لئے بھیجا گیا تھا۔ تاہم ان میں سے کوئی بھی فلم حتمی نامزدگی حاصل نہیں کرسکی۔
بشکریہ:بی بی سی اردو