کراچی :سوشل میڈیا سے مقبولیت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کا فیصلہ تاحال نہ ہوسکا ہے اور ابھی تک یہ مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ پہلے پولیس نے قندیل بلوچ قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ملزم وسیم، حق نواز، محمد ظفر اور عبدالباسط کو حراست لے رکھا ہے اور اس حوالے سے عبوری چالان بھی عدالت میں پیش کیا گیا تھا لیکن عدالت نے اس کو رد کردیا تھا۔
مقدمے میں وکیل کا موقف تھا کہ قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی اور انکے بھائی عارف، اکرم، اور اسلم شاہین سے تفتیش کے بغیر چالان کو مکمل نہیں قرار دیا جاسکتا۔پبلک پراسیکیوٹر کا موقف ہے کہ اس حوالے سے ملتان کے پولیس سربراہ کو تحریری طور پر کہا گیا ہے کہ وہ مظفرآباد پولیس کے ایس ایچ او اور انویسٹی گیشن افسر کو معطل کرے۔
قندیل بلوچ کو پندرہ اور سولہ جولائی کی درمیانی رات کو ان کے بھائی وسیم نے گلہ دبا کر قتل کردیا تھا، قتل کی واردات ملتان میں مظفرآباد تھانے کی حدود میں رونما ہوئی تھی۔ واقعے کے بعد پولیس نے شبے میں قندیل بلوچ کے بھائی وسیم کو حراست میں لے لیا تھا اور انہوں نے تفتیش کے دوران اپنا جرم بھی قبول کرلیا تھا جبکہ قندیل بلوچ کے کزن حق نواز کو بھی اس حوالے سے حراست میں لے لیا گیا تھا اور اس نے وسیم کی جرم میں معاونت بھی قبول کرلی تھی۔
واضح رہے کہ قندیل بلوچ اور مفتی عبدالقوی کی کراچی میں ایک گھر میں ملاقات کے دوران سیلفیز منظر عام پر آئی تھیں۔ سیلفیز میں قندیل بلوچ کو مفتی عبدالقوی کے انتہائی قریب دیکھا جاسکتا تھا، جس کے بعد سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کا قتل ہوگیا تھا۔