دنیا میں تقریبا ً ہر انسان دوسرے کے بارے میں منٹوں میں رائے قائم کرلیتا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سی بات یا عادت ہے جس کو دیکھ کر لوگ دوسروں کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں؟
ہارڈوڈ بزنس اسکول کی پروفیسرایمی کڈی نے اپنے ساتھی سائیکولوجسٹ سوسان فسک اور پیٹر گلیک کے ساتھ مل کر 'فرسٹ امپیرشن' کے حوالے سے تحقیق کی ہے۔ انھوں نے 15 سال تک اس معاملے پر تحقیق کی اور اس حوالے سے مختلف پیٹرن تشکیل دیئے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب لوگ دوسروں سے پہلی بار ملتے ہیں تو ان کے دماغ میں 2 سوال اٹھتے ہیں۔ 1) کیا ہم اس انسان پر بھروسہ کرسکتے ہیں؟ 2) کیا ہم اس انسان کی عزت کرسکتے ہیں؟
ماہرنفسیات کے مطابق پروفیشنل لوگ سب سے پہلے دوسروں کی اہلیت دیکھتے ہیں اور اسی کے مطابق رائے قائم کرتے ہیں۔
لیکن عام طور پر لوگ دوسروں کی سیرت دیکھ کر بھروسہ کرتے ہیں۔ لیکن بعض لوگ اہلیت کو سیرت پر ترجیح دیتے ہیں۔
کڈی کے مطابق بھروسہ کرنے کے لیے اہلیت دیکھنی ضروری نہیں ہوتی کیونکہ جب آپ کسی پر بھروسہ کریں گے تو اس کی اہلیت بعد میں آپ کے سامنے خود ہی آجائے گی۔ لہذا بھروسے کےلئے اہلیت کو دیکھنا مناسب نہیں ہے۔
اکثر لوگ اپنی اہلیت ظاہر کرکے دوسروں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ عمل پروفشنل حد تک توٹھیک ہے لیکن ذاتی زندگی میں بھروسے کےلئے اہلیت نہیں دیکھنی چاہیئے۔
وہ لوگ جو خوب سیرت ہوتے ہیں باآسانی دوسروں کا اعتماد حاصل کرلیتے ہیں اور لوگ ان کے بارے میں مثبت رائے بھی قائم کرلیتے ہیں۔