سلمان خان غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں بری
انڈیا کی مغربی ریاست راجستھان کی ایک عدالت نے فلم سٹار سلمان خان کو غیرقانونی طور پر اسلحہ رکھنے کے ایک مقدمے میں بری کردیا ہے۔ نئی دہلی سے بی بی سی کے نامہ نگار سہیل حلیم کے مطابق عدالت نے کہا کہ سلمان خان کے خلاف الزامات کو پوری طرح ثابت کرنے کے لیے استغاثہ کی جانب سے وافر شواہد پیش نہیں کیے گئے لہذا شبہ کا فائدہ سلمان خان کو دیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے راجستھان کی ہائی کورٹ نے سلمان خان کو کالے ہرنوں کے غیرقانونی شکار کے دو مقدمات میں بری کردیا تھا۔ ریاستی حکومت اس فیصلے کو پہلے ہی سپریم کورٹ میں چیلنج کرچکی ہے۔ اس کیس میں الزام یہ تھا کہ ہرنوں کے شکار کے لیے جو ہتھیار استعمال کیے گئے تھے وہ غیر لائسنس والے تھے یا ان کے لائسنس کی معیاد ختم ہوچکی تھی۔ لیکن سلمان خان کے وکیل ہستی مل سارسوت نے کہا کہ استغاثہ ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی کہ اس رات گاڑی میں ہتھیار تھے اور وہ سلمان خان کی ملکیت تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس فرضی تھا اور محکمہ جنگلات نے سلمان خان کو پھنسانے کے لیے قائم کیا تھا۔ یہ بھی پڑھیئے:سلمان خان کی زندگی کا آج اہم فیصلہ ہونے جارہا ہے یہ کیس سنہ 1998 کا ہے جب سلمان خان اور سیف علی خان ایک فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں جودھپور کے ایک فارم ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ ان کے خلاف ہرنوں کے غیرقانونی شکار کے مقدمات قائم کیے گئے تھے جن میں ایک کی سماعت اب بھی جاری ہے اور اس میں شنوائی اگلے ہفتے بدھ کو ہونی ہے۔ جب فیصلہ سنایا گیا تو سلمان خان بھی اپنی بہن کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔ سلمان خان کو روڈ ایکسیڈنٹ کے ایک کیس میں ممبئی کی ایک عدالت نے پانچ سال کی سزا سنائی تھی لیکن بعد میں ممبئی ہائی کورٹ نے انہیں بری کردیا تھا۔ اس حادثے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ سلمان خان پر الزام تھا کہ وہ شراب کے نشے میں گاڑی چلا رہے تھے کہ گاڑی فٹ پاتھ پر چڑھ گئی جہاں کچھ لوگ سو رہے تھے۔ اس کیس میں سپریم کورٹ مہاراشٹر کی حکومت کی اپیل پر سلمان خان کو نوٹس جاری کر چکی ہے۔ بشکریہ:بی بی سی اردو