Aaj News

پیر, مئ 20, 2024  
12 Dhul-Qadah 1445  
Live
politics april 13 2023

آزاد کشمیر کا نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ عمران خان کی زیرصدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس

پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار
شائع 13 اپريل 2023 08:26am
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

پاکستان تحریک انصاف کی (پی ٹی آئی) آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے چیئرمین عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا۔

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت زمان پارک لاہور میں رات گئے آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں سردار تنویر الیاس کی نااہلی سے متعلق قانونی معاملات پر بھی مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں نااہل ہونے والے وزیراعظم سردار تنویر الیاس بھی دیگر رہنماؤں کے ہمراہ شریک تھے۔

اجلاس میں پی ٹی آئی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

آزاد کشمیر کے نئے وزیراعظم کی نامزدگی کا اختیارعمران خان کو دے دیا گیا۔

پارلیمانی پارٹی نے آزاد کشمیر سپریم کورٹ میں سردار تنویر الیاس کی اپیل کے فیصلہ تک وزیراعظم کی نامزدگی مؤخر کردی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت قانونی ٹیم کا اجلاس، سپریم کورٹ کے جاری نوٹسز پر غور

اجلاس میں عدالتی کارروائی پر آئندہ کی حکمت عملی پر بھی مشاورت
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 03:11pm
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قانونی ٹیم کے اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نوٹسز پر غور کیا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مسلم لیگ ن کی سیاسی و لیگل ٹیم کا اجلاس وزیر اعظم ہاوس میں ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب، اعظم نذیر تارڑ، ملک احمد اور دیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں عدالتی اصلاحات پر 8 رکنی بنچ کی سماعت اور الیکشن فنڈز سے متعلق امور پر غور کیا گیا اور بینچ کی سماعت پر لیگل ٹیم کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں عدالتی کارروائی پر آئندہ کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی، اور وزیر اعظم شہباز شریف نے اٹارنی جنرل کو ہدایات بھی جاری کیں، جب کہ حکومتی تحفظات پر اتحادی جماعتوں کے ممبران کی نیوز کانفرنس پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

ذرائع کہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف آج قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے، اور قومی اسمبلی اجلاس میں ان کے خطاب کا بھی امکان ہے، اسی لئے انہوں نے سیاسی وقانونی ٹیم سےمشاورت کی اور فیصلہ کیا کہ پارلیمٹ کی بالادستی کو ہرحال میں مقدم رکھا جائے گا، اور تمام اہم ایشوز پر پارلیمٹ فورم کی رائے کو ترجیح دی جائے گی۔

دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشرف نے ان کیمرا اجلاس طلب کرلیا ہے، اور وفاقی وزرا، مشیران اور اراکین قومی اسمبلی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

اجلاس میں قومی سلامتی امور پربریفنگ دی جائے گی، اعلی عسکری قیادت اور خفیہ اداروں کے سربراہان بریفنگ دیں گے۔ اہم اجلاس قومی اسمبلی ہال میں جمعہ کے روز طلب کیا گیا ہے۔

پاکستان بار کونسل کا عدالتی اصلاحات بل کیخلاف بینچ بنانے پر آج ہڑتال کا اعلان

ہڑتال کی کال لاہورہائیکورٹ میں بھی مکمل طور پر ناکام ہوگئی
اپ ڈیٹ 13 اپريل 2023 12:29pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل
فوٹو۔۔۔۔۔۔ فائل

پاکستان بار کونسل (پی بی سی) نے عدالتی اصلاحات بل کے خلاف 8 رکنی بینچ بنانے پرآج ہڑتال کا اعلان کردیا۔

پاکستان بار کونسل کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے کہا کہ پاکستان بار کونسل آج ملک بھر میں عدالتوں کابائیکاٹ کرے گی۔

پاکستان بارکونسل کی ہڑتال کی کال لاہورہائیکورٹ میں مکمل طورپرناکام ہوگئی ہے جبکہ بارایسوسی ایشن کی سیکرٹری صباحت رضوی نے ہڑتال سے باضابطہ لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے۔

وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ مرضی کے ججز پر مشتمل بینچ بنایا گیا ہے، کیس کی سماعت میں سینئر ججوں کو بھی شامل ہونا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے63 اے کے معاملے پربھی فل کورٹ بینچ بنانے کا کہا مگر نہیں بنائی گئی، 63 اے سے متعلق غلط فیصلہ ہوا، سب کہہ رہے ہیں آئین کوری رائٹ کیا گیا۔

ذرائع پاکستان بار کونسل کے مطابق بل ملک بھر کی بار کونسلوں کا دیرینہ مطالبہ تھا، پارلیمنٹ کے بل کے حق میں ہیں، پاکستان بار کونسل بل کی حمایت اور سپریم کورٹ میں سماعت کے حوالے سے بیان جاری کرے گی۔

واضح رہے کہ 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پیش کیا جو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کے از خود نوٹس اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف درخواستیں سماعت کے لئے مقرر کی گئی تھیں۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 8 رکنی بینچ آج درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ کا حصہ ہیں ۔

ازخود نوٹس کے اختیار میں ترمیم کے بل کے خلاف سپریم کورٹ میں 4 درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی تھیں۔

کیا ایمرجنسی کی شق 232 (6) کے تحت الیکشن ملتوی کئے جائیں گے

خیبر پختونخوا میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کئے جائیں گے، کسی کو گھر سے نکالا نہیں جائے گا، وزیر داخلہ
فائل فوٹو
فائل فوٹو

وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ کی تشکیل پر کہنا ہے کہ پارلیمان نے ایک قانون سازی کی ہے جو کہ اس کا بنیادی حق ہے، ابھی وہ اِن پروسیس ہے، اس نے ایکٹ کا درجہ اختیار نہیں کیا۔ اس سے پہلے ہی اس پر نوٹس لے کر چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ چیف جسٹس کا اپنا جو مفاد ہے وہ متنازع ہے۔ انہوں نے جو ججز ساتھ بٹھائے ہیں اس میں ہر سطح پر یہ بات کی جاتی ہے کہ ن لیگ کے خلاف فیصلوں میں وہی ججز حصہ ہوتے ہیں۔ یہ بڑے ہی دکھ اور افسوس کی بات ہے۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں میزبان منیزے جہانگیر سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی قابل اعتراض معاملہ ہے، ہم اس بینچ کی تشکیل کو بھی چیلنج کریں گے اور اس کی ٹائمنگ کو بھی چیلنج کریں گے کہ ابھی قانون بنا نہیں ہے اور انہوں نے پہلے ہی اس کا نوٹس لینا شروع کردیا ہے۔ جبکہ سپریم کورٹ کے متعدد فیصلے موجود ہیں کہ کسی بھی ایکٹ کے معرض وجود میں آنے سے پہلے اس کا نوٹس نہیں لیا جاسکتا۔

توہین عدالت کی صورت میں وزیراعظم شہباز شریف کی نااہلی پر ان کی جگہ کسی اور کو دئے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’توہین عدالت اس وقت ہوگی جب سپریم کورٹ کا کوئی حکم آفیسر یا وزیراعظم نہیں مانیں گے، پہلی بات تو یہ کہ وزیراعظم کو تو کوئی ڈائریکشن (ہدایت) ہوئی ہی نہیں ہے، وزیراعظم کے متعلق تو کوئی حکم پاس ہی نہیں ہوا، اور دوسری بات یہ کہ وہاں کوئی حکم تو ہے ہی نہیں، یعنی فیصلہ تو وہ ہے جو چار تین کی ریشو (تناسب) سے ہوا ہے، یعنی مائنورٹی ججمنٹ (اقلیتی فیصلہ) ہے، مائنورٹی ججمنٹ کوئی فیصلہ نہیں کہلاتی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 16 اگست کے بعد ہم نہیں ہوں گے، نگراں حکومت ہوگی۔ 21 مئی سے پہلے پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرچکی تھی کہ ہم تاریخ کا اعلان کریں اور ہم الیکشن کی طرف چلے جائیں گے حکومت چھوڑ دیں۔ یہ میاں نواز شریف کا بڑا دو ٹوک فیصلہ تھا۔ اس کے بعد اُس (عمران خان) نے اعلان کردیا کہ میں 25 کو آرہا ہوں۔ اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت نے یہ فیصلہ منسوخ کیا، اس فیصلے کا ذمہ دار یہ ہے۔

رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ ’آئین کے مطابق اکتوبر میں الیکشن ہونے ہیں وہ تو ہوں گے، لیکن اس کا کوئی پتا نہیں نا کہ یہ کوئی اور کارنامہ دکھا دے، کل کو یہ کہے کہ مجھے یہ کئیر ٹیکر سیٹ اپ (نگراں حکومت) قبول نہیں ہے میں تو الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔ یہ چیف الیکشن کمشنر استعفا دے ورنہ میں نے الیکشن میں حصہ نہیں لینا، اس کا کوئی پتا ہے؟ پاگل آدمی ہے یہ، کل کو کوئی بھی اسٹانس (مؤقف) لے سکتا ہے‘۔

عمران خان کے کہنے پر الیکشن ملتوی ہوجائیں گے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بالکل یہ صورتحال پیدا ہوسکتی ہے، اب یہ جو الیکشن کروانا چاہتا ہے، یہ آئین کا تقاضہ تو نہیں ہے یہ اس کی ضد کا تقاضہ ہے، اس کی ہٹ دھرمی کا تقاضہ ہے، اس کی فتنہ گری کا تقاضہ ہے‘۔

عمران خان اگر اٹک جائیں تو الیکشن ملتوی ہوسکتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ایسے الیکشن ہوں بھی جائیں تو کیا فائدہ ، وہ تو ملک کو افراتفری اور انارکی کی طرف دھکیلیں گے، ’اور شاید اس بندے (عمران خان) کا نصب العین اور مقصد بھی یہی ہے، یہ ملک میں انارکی چاہتا ہے افراتفری چاہتا ہے‘۔

آپ کونسے قانون کے تحت الیکشن ملتوی کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے پہلے جب الیکشن ڈیلے (تاخیر کا شکار) ہوتے رہے ہیں تو کونسے قانون کے تحت ہوتے رہے ہیں؟ بینظیر بھٹو جب شہید ہوئی تھیں تو کونسے قانون کے تحت ہوئے تھے، جب ایک مہینہ ڈیلے ہو سکتے ہیں تین مہینہ بھی ہوسکتے تھے‘۔

کیا آرٹیکل 232 (6) جو ایمرجنسی کی شق ہے اسکے تحت الیکشن ملتوی کئے جائیں گے؟

اس کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایسی صورتحال ہوئی تو آئین و قانون کے تقاضے پورے کرکے ایسا کیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھ کر ڈائیلاگ کرے معاملہ فہمی کرے تو اس نے جو دس سالوں سے ملک میں بحران پیدا کیا ہوا ہے تو یہ بحران بالکل پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ جب تک عوام نے اس فتنے کا اپنے ووٹ سے ادراک نہیں کیا اسے مائنس نہیں کیا اس ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔ الیکشن تو ہوں گے اور عوام اس فتنے کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مائنس کرے گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب کوئی فیصلہ ہی نہیں ہے تو وزیراعظم کو توہین عدالت کس طرح لگ جائے گی؟

سوال: الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت میں کہا کہ سیکٹر کمانڈر آئی ایس آئی نے انہیں بتایا کہ جو دہشتگرد ہیں وہ ایک شیڈو گورنمنٹ چلا رہے ہیں۔ اس کے بعد نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا بھی ایک اجلاس ہوا جہاں پر آپ نے کہا کہ ملٹری آپریشن ہوگا۔ تو کیا ملٹری آپریشن کی منظوری دیدی گئی ہے؟ کیونکہ اس کے خلاف اے این پی نے آواز اٹھائی ہے محسن داوڑ نے اس کے خلاف بات کی ہے، کیا مشاورت کے بغیر آپ لوگ خیبرپختونخوا میں ملٹری آپریشن کرنے جارہے ہیں؟

جواب میں وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ساری مشاورت اس میں ہوچکی ہے، سب کے ساتھ ہوچکی ہے، اور جو ملٹری آپریشن ہے وہ کوئی اس طرح کا آپریشن نہیں ہے جس کے طرح کے آپریشنز پہلے ہوئے ہیں، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوں گے اور وہ ہو رہے ہیں اس وقت، بلکہ روز ہورہے ہیں۔ روز ہمارے جوان اور افسر جو شہید ہو رہے ہیں اس کی خبر تو میڈیا کی زینت بن جاتی ہے، لیکن اس کے علاوہ درجنوں سیکڑوں آپریشنز ہیں جو خبر کی زینت کم بنتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جیسے پہلے آپریشنز ہوتے تھے کہ علاقے خالی کروائیں لوگوں کو باہر نکالیں ایسے کوئی آپریشنز نہیں ہوں گے، نہ کوئی ایسا ارادہ ہے نہ ایسی کوئی ضرورت ہے ، کیونکہ کوئی ایسا پارٹ نہیں ہے جہاں طالبان کی کوئی رٹ ہو‘۔

’عدالتی بل سپریم کورٹ سے مسترد ہوا تو ہم دوبارہ اسے پارلیمنٹ میں لے جائیں گے‘

میں آپ کو ابھی بتا دیتا ہوں کہ یہ اس بل کو مسترد کردیں گے، سینیٹر افنان اللہ
شائع 12 اپريل 2023 09:02pm

سپریم کورٹ کی جانب سے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کو ختم کرنے کیلئے 8 رکنی بینچ تشکیل دئے جانے پر پاکستان بار کونسل چئیرمین حسن رضا پاشا کا کہنا ہے کہ یہ وہ کام ہونے جارہا ہے جو نہیں ہونا چاہئیے تھا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے حسن رضا پاشا نے کہا کہ چیف جسٹس کو آٹھ رکنی بینچ بنانا تھا تو اوپر کے سینئیر آٹھ ججز کا بنا لیتے، پھر بھی ان کی تعداد زیادہ ہوجاتی۔ چیف جسٹس نے اس معاملے کو بہت زیادہ اہم سمجھا ورنہ یہ تو دو رکنی بینچ بھی کرسکتا تھا انہوں نے آٹھ رکنی بینچ بنا دیا۔

انہوں نے کہا کہ ان آٹھ میں سے چھ ججز وہ ہیں جنہیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں ’آؤٹ آف ٹرن ایلیویٹ کیا گیا‘۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر قانون شعیب شاہین نے کہا کہ جب سپریم کورٹ کی پاورز کو کم زیادہ کرنا ہو، کوئی حق دینا یا لینا ہو، وہ آپ دو تہائی اکثریت یا دو تہائی ترمیم کے بغیر پارلیمنٹ میں تبدیل نہیں کرسکتے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ یہ غیر آئینی ہے اور اس کے اوپر بل بھی چیلنج ہوسکتا ہے، اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ حسبہ بل پر موجود ہے۔

شعیب شاہین نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آٹھ رکنی بینچ بنا کر بہت دانش مندانہ فیصلہ کیا ہے اور اس میں سے بھی دو جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین معذرت کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھ کر دیا ہوا ہے کہ 185 کی تمام پروسیڈنگز ملتوی کردی جائیں جب تک کہ ہمارا فل کورٹ بیٹھے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر افنان اللہ کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ہم معاملے کو آئین وقانون کے مطابق لے کر چل رہے تھے، لیکن اب یہ معاملہ آئی و قانون سے بالکل بالاتر ہوچکا ہے، میں آپ کو ابھی بتا دیتا ہوں کہ یہ اس بل کو مسترد کردیں گے، پھر یہی ہے کہ آپ پارلیمنٹ کو بند کردیں اور یہ ججز آکر پارلیمنٹ میں بیٹھ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ’2018 میں عمران خان کو لانے کیلئے جو تماشے ثاقب نثار نے لگائے وہ سارے پاکستان نے دیکھے، اس نے کہا کہ چار پانچ ایم این اے، ایم پی اے تو میں ایسے ہی فارغ کردیتا ہوں۔ اور اس کے بعد ہمارے لوگوں کو فارغ کیا اس نے، کھڑے کھڑے دو دو ہیرنگز (سماعتوں) پر ہمارے سینیٹروں کو ڈسکوالیفائی (نااہل) کیا دوہری شہریت پر اور اسی قانون کے تحت فیصل واوڈا کو نااہل نہیں کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بل مسترد ہوا تو ہم پھر پارلیمنٹ میں لے کر جائیں گے، ہم اس بل کو پاس کروا کر ہی چھوڑیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ اس بینچ میں مجھے سوائے ذاتی پسند کے کوئی اسٹرکچر نظر نہیں آرہا، سپریم جوڈیشل کونسل میں جن ججز کے کیسز گئے ہوئے ہیں کیا انہیں اس بینچ میں بیٹھنا چاہئیے؟ قاضی فائز عیسیٰ صاحب کو آپ نے اتنے سال نہیں بیٹھنے دیا۔

حسن رضا پاشا کا کہنا تھا کہ ہم نے 17 اپریل کو آل پاکستان لائرز کانفرنس بلائی ہے، ہم آئینی بحران سے نمٹنے کیلئے تمام قیادت کو ون بورڈ لینا چاہتے ہیں، تاکہ ہم فیصلہ کریں کہ ہمیں کیا رخ اختیار کرنا ہے۔ ہم نے سپریم کورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھی بلایا ہے، عابد زبیری مخصوص جماعت کی ترجمانی کررہے ہیں اس لئے انہیں نہیں بلایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کو کسی جماعت کی ترجمانی نہیں کرنا چاہئے، انہیں اپنے وکلاء اور کالے کوٹ کی ترجمانی کرنی چاہئیے۔

الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے کیلئے 10 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم

انتخابی اصلاحات سے متعلق کمیٹی کا پہلا اجلاس 14 اپریل کو ہو گا، نوٹیفکیشن
شائع 12 اپريل 2023 05:33pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کو مزید بااختیار بنانے کے لئے 10 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کردی گئی۔

کمیٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی مشاورت سے قائم کی گئی ہے جس کی تشکیل کا نوٹیفکیشن صادق سنجرانی کی منظوری کے بعد جاری کردیا گیا۔

ای سی پی سے متعلق کمیٹی میں علی ظفر،کامران مرتضیٰ،تاج حیدر، دلاور خان سمیت ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ اور وفاقی وزیر سید نوید قمر شامل ہیں۔

اس کے علاوہ کمیٹی میں محسن رانجھا، انجینئر صابر حسین قائم خانی جب کہ وزیر قانون و انصاف اور وزیر پارلیمانی امور بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

کمیٹی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ترامیم اور الیکشنز ایکٹ 2017 میں تجویز کردہ ترامیم کا جائزہ لے گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق انتخابی اصلاحات سے متعلق کمیٹی کا پہلا اجلاس 14 اپریل کو ہو گا، کمیٹی دس روز میں الیکشن ایکٹ میں ترامیم تجویز کرے گی، پہلے اجلاس کے دوران ٹی او آرز کا مسودہ بھی تیار کرے گی۔

کمیٹی کو انتظامی امور کے لیے خصوصی کمیٹی کا درجہ حاصل ہوگا، ممبران کے لئے سہولیات کی فراہمی سے متعلق دیگر معاملات کمیٹی خود طے کرے گی۔

واضح رہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے پیر کے روز چئیرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو الیکشن ایکٹ میں ترامیم کے لئے خطوط لکھے تھے۔

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے کے قانون کیخلاف 8 رکنی بنچ تشکیل

سپریم کورٹ نے الیکشن کیلئے فنڈ جاری نہ ہونے پر نوٹسز بھی جاری کردیئے، کارروائی کا انتباہ
اپ ڈیٹ 12 اپريل 2023 06:32pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کو ختم کرنے کیلئے 8 رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جب کہ پنجاب میں انتخابات کیلٸے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے فیصلے میں پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، اور وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک21 ارب روپے جاری کرے اور الیکشن کے لئے ہر ممکن سہولیات فراہم کرے۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 11 اپریل کو فنڈز ملنے یا نہ ملنے کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، اور گزشتہ روز پنجاب اسمبلی الیکشن کے انتظامات کے لئے درکار 21 ارب روپے فنڈز سے متعلق الیکشن کمیشن حکام نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے دفتر میں سربمہر رپورٹ جمع کرائی تھی۔

عدالتی حکم کے باوجود پنجاب میں انتخابات کیلٸے تاحال فنڈز کی عدم فراہمی پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ،اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کٸے، فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے، اور عدالتی حکم عدولی کے نتاٸج قانون میں واضح اور سب کو معلوم ہے۔

نوٹس میں تمام فریقین کو کہا گیا ہے کہ جمعہ کی صبح گیارہ بجے چیف جسٹس کے چیمبر میں پیش ہوں۔

عدالتی اصلاحات بل کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

دوسری جانب پریکٹس اینڈ پروسیجربل کے خلاف درخواستیں سپریم کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ہیں۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، درخواستوں پر سماعت 13 اپریل بروز جمعرات صبح ساڑھے 11 بجے ہوگی۔

لارجر بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب، جسٹس مظاہرنقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہررضوی اورجسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

بینچ کی تشکیل کیلئے روسٹر رجسٹرار عشرت علی کے دستخط سے جاری ہوا جنہیں ہٹانے کے احکامات وفاقی کابینہ کے اپریل کے شروع میں جاری کیے تھے تاہم وہ چیف جسٹس کی ہدایت پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف 4 درخواستیں عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی تھیں۔