Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
10 Dhul-Qadah 1445  

190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل: عمران خان نیب تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش، 4 گھنٹے سے زائد تفتیش

نیب نے بشریٰ بی بی کو بطور گواہ 13 جون کوطلب کرلیا
اپ ڈیٹ 08 جون 2023 09:24pm
چئیرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عدالت میں پیشی کے موقع پر
چئیرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عدالت میں پیشی کے موقع پر

نیشنل کرائم ایجنسی190ملین پاؤنڈ اسکینڈل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آج نیب راولپنڈی کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم کے روبرو پیش ہوئے، نیب کی ٹیم نے 4 گھنٹے سے زائد تفتیش کی اور تحریری سوالنامہ بھی دیا گیا جبکہ نیب نے بشریٰ بی بی کو بطور گواہ 13 جون کوطلب کرلیا۔

سابق وزیراعظم عمران کان آج عدالتوں میں پیشی کے بعد نیب راولپنڈی میں نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کمبائنڈ انویسٹیگیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

ذرائع کے مطابق نیب ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے رقم منتقلی اورکابینہ سے منظوری دینے کے حوالے سے سوالات کیے، القادرٹرسٹ کی زمین لینے سے متعلق بھی سوالات کیے گئے۔

کمبائنڈ انویسٹیگیشن ٹیم نے عمران خان کو تحریری سوالنامہ بھی دیا، ٹیم نے سابق وزیراعظم سے 4 گھنٹے سے زائد تفتیش کی۔

عمران خان کے تحریری جواب کو نیب نے غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کو دوبارہ نوٹس بھیجتے ہوئے 7 جون کو طلب کیا تھا۔

اس کے جواب میں عمران خان نے 8 جون کو پیش ہونے کی استدعا کی۔

نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں تفتیش مکمل ہونے کے بعد چیئرمین تحریک انصاف لاہور زمان پارک کے لیے روانہ ہوگئے۔

دوسری جانب نیب نے بشری بی بی کو نیشنل کرائم ایجنسی 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بطور گواہ 13 کو بیان قلمبند کروانے کے لیے طلب کرلیا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت

اس سے قبل انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 8 مقدمات میں درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان صفدر اور بیرسٹر گوہرعدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے چئیرمین پی ٹیہ آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ شامل تفتیش ہوئے؟

وکیل سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ایک کیس ختم کرتا ہے، مزید تین مقدمات بن جاتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اگر آپ نے تفتیش جوائن کی ہوتی تو آج ہی آٹھ کیسز کو سن لیتے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ تیاری کےساتھ آیاہوں، کہتے ہیں تو میں دلائل دے دیتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے شامل تفتیش ہونے کو تیار ہیں۔

عدالت نے کہا کہ چار تفتیشی افسر موجود ہیں، ان کی حد تک تو معاملہ نمٹا لیتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اور تفتیشی افسر بیان دے دیں کہ کتنے بجے شامل تفتیش ہونا ہے۔

اے ٹی سی جج راجا جواد عباس نے ریماکس دئیے کہ جے آئی ٹی لاہور بیٹھتی ہے، اسلام آباد میں موجود نہیں۔

سلمان صفدر نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش کرلیں، فیصلہ کل کے لیے محفوظ کرلیں۔

جس پر جج نے کہا کہ پولیس لائینز جوڈیشل کمپلیکس سے دس منٹ کی دوری پر ہے، آپ واپس جاتے ہوئے پولیس لائنز میں جا کر شاملِ تفتیش ہوجائیں۔

وکیل نعیم پنجوتھا نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس بہترین جگہ ہے شاملِ تفتیش ہونے کے لیے، سیکیورٹی خدشات کے باعث پولیس لائینز میں شاملِ تفتیش ہونا ممکن نہیں۔

اے ٹی سی جج نے استفسار کیا کہ تحریری جواب ریکارڈ پر کیوں نہیں لے رہے؟ کیس لگا ہوا ہے، جے آئی ٹی کو عدالت آنا نہیں چاہئے کیا؟

جس پر پراسیکیورٹر عدنان علی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہونا نہیں چاہتے۔

اے ٹی سی جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی آرہے ہیں، جے آئی ٹی موجود نہیں، آپ کہہ رہے شامل تفتیش نہیں ہونا چاہ رہے، جے آئی ٹی کو بلا لیتے ہیں۔

وکیل گوہر علی نے کہا کہ 150 سے زائد مقدمات درج ہیں، ایک ساتھ کیسے شاملِ تفتیش ہوں۔

اے ٹی سی جج نے کہا کہ کیا عدالت نے کہا ہے فلاں جگہ شامل تفتیش ہوجائیں؟

وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ عدالت نے نہیں کہا مخصوص جگہ ہی شامل تفتیش ہونا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم ہیں، جان کو خطرہ ہے۔

اےٹی سی جج نے کہا کہ قتل کے ملزم آتے ہیں، زندگی تو سب کی اہم ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے آنے پر حکومت کے لاکھوں روپے لگتے ہیں، چند دن قبل رات 10 بجے تک چیئرمین پی ٹی آئی کو بٹھائے رکھا تھا۔

وکیل گوہرعلی خان نے کہا کہ کمرہ عدالت میں ہی شاملِ تفتیش ہونے کو تیار ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پراسیکیوشن کا مقصد چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرنا ہے۔

جج نے کہا کہ جے آئی ٹی کا جواب اب تک ہمارے پاس موجود نہیں۔

اے ٹی سی جج نے چیرمین پی ٹی آئی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیسجر ایکٹ کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی

جسٹس شاہد وحید کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کی گئی
اپ ڈیٹ 08 جون 2023 01:34pm
تصویر بزریعہ اے ایف پی
تصویر بزریعہ اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیسجر ایکٹ 2023 کیس کی سماعت غیر معینہ تک ملتوی کردی گئی۔

کیس کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی عدم دستیابی کے باعث بینچ نامکمل ہونے کی وجہ سے ملتوی کی گئی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کرنا تھی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع دے رکھا ہے جب کہ وفاقی حکومت اور پاکستان بار نے مقدمے میں فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔

حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پارلیمنٹ سے منظوری اور صدرِ مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن گیا ہے، لیکن اس قانون کے بنتے ہی اس کے خلاف سماعت بھی مقرر کردی گئی تھی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کیا ہے؟

بینچز کی تشکیل کے حوالے سے منظور کیے گئے اس قانون میں کہا گیا کہ عدالت عظمیٰ کے سامنے کسی وجہ، معاملہ یا اپیل کو چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز پر مشتمل ایک کمیٹی کے ذریعے تشکیل دیا گیا بینچ سنے گا اور اسے نمٹائے گا، کمیٹی کے فیصلے اکثریت سے کیے جائیں گے۔

عدالت عظمیٰ کے اصل دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے حوالے سے قانون میں کہا گیا کہ آرٹیکل 184 (3) کے استعمال کا کوئی بھی معاملہ پہلے مذکورہ کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اگر کمیٹی یہ مانتی ہے کہ آئین کے حصہ دوم کے باب اول میں درج کسی بھی بنیادی حقوق کے نفاذ کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سوال پٹیشن کا حصہ ہے تو وہ ایک بینچ تشکیل دے گی جس میں کم از کم تین ججز شامل ہوں گے، سپریم کورٹ آف پاکستان جس میں اس معاملے کے فیصلے کے لیے کمیٹی کے ارکان بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

آرٹیکل 184 (3) کے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے بینچ کے کسی بھی فیصلے پر اپیل کے حق کے بارے میں بل میں کہا گیا کہ بینچ کے حکم کے 30 دن کے اندر اپیل سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے پاس جائے گی، اپیل کو 14 دن سے کم مدت کے اندر سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔

بل میں قانون کے دیگر پہلوؤں میں بھی تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں، اس میں کہا گیا کہ ایک پارٹی کو آئین کے آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کی درخواست داخل کرنے کے لیے اپنی پسند کا وکیل مقرر کرنے کا حق ہوگا۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ کسی وجہ، اپیل یا معاملے میں جلد سماعت یا عبوری ریلیف کے لیے دائر کی گئی درخواست 14 دنوں کے اندر سماعت کے لیے مقرر کی جائے گی۔

قانون میں کہا گیا کہ اس کی دفعات کسی بھی دوسرے قانون، قواعد و ضوابط میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود نافذ العمل ہوں گی یا کسی بھی عدالت بشمول سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گی۔

پی ٹی آئی کے بڑے نام جہانگیر ترین کی نئی سیاسی جماعت میں شامل

استحکام پاکستان پارٹی لاہور میں عشایئے پر کیا گیا، مزید وکٹیں گرانے کی تیاری
اپ ڈیٹ 08 جون 2023 07:50am

پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر نئی جماعت قائم ہوگئی، جہانگیر ترین نے اپنی پارٹی ”استحکام پاکستان“ کا باضابطہ اعلان کردیا جبکہ 100 کے قریب سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔

لاہور میں جہانگیر ترین گروپ کے سینئر رہنما علیم خان کی جانب سے ان کی رہائش گاہ پر نئی جماعت میں شامل ہونے والے رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیے کا اہتمام کیا گیا۔

عشایئے میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق وفاقی وزیر فواد چودھری، علی زیدی، عامر کیانی، فردوس عاشق اعوان، سابق صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان، ڈاکٹر مراد راس، نعمان لنگڑیال اور نوریز شکور سمیت دیگر سابق قومی و صوبائی اراکین اسمبلی نے شرکت کی۔

علیم خان کے گھر عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے اپنی نئی جماعت ’’استحکام پاکستان پارٹی‘‘ کا باضابطہ اعلان کیا۔

تقریب میں تقریبا 100 کے قریب سابق ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اور جہانگیر ترین پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

شمولیت کرنے والوں میں سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل، سابق وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی، سابق وفاقی وزیر عامر کیانی، فردوس عاشق اعوان، محمود مولوی، فیاض الحسن چوہان، مراد راس اور جے پرکاش شامل ہیں۔

علاوہ ازیں فاٹا سے جی جی جمال، اجمل وزیر، پنجاب سے نعمان لنگڑیال اور نوریز شکور نے بھی شمولیت کا اعلان کیا۔

عشائیے میں عون چوہدری سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہوئے جنہوں نے جہانگیر ترین اور علیم خان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

اُدھر جہانگیر ترین کی جمعے کے روز پی ٹی آئی کے سابق اراکین اور رہنماؤں کے ساتھ اہم پریس کانفرنس متوقع ہے جس میں وہ ممکنہ طور پر نئی سیاسی جماعت اور اس کے منشور کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔

جہانگیر ترین نے اپنی نئی سیاسی جماعت کا نام فائنل کرلیا

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور سینئر سیاستدان جہانگیر ترین نے اپنی نئی سیاسی جماعت کا نام فائنل کرلیا۔

ترین گروپ کے سینئر رہنما عون چوہدری نے بتایا کہ جہانگیر ترین کی نئی جماعت کا نام فائنل کرلیا گیا ہے، ہماری جماعت کا نام ’استحکام پاکستان‘ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ پارٹی میں شامل ہونے والوں کے اعزاز میں آج عشائیہ دیا جائے گا، جس میں پارٹی ممبران کو جماعت کے نام سے آگاہ کردیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین کی پریس کانفرنس جمعے کے روز متوقع ہے جہاں مزید سیاسی رہنما ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔

سیاسی رابطے تیز: جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کی مزید وکٹیں گرا دیں

جہانگیر ترین گروپ کی سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں، پی ٹی آئی کے سابق رہنما عبدالعلیم خان کی جانب سے ترین گروپ کے لیے آج عشائیہ کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں تمام ممبران کو دعوت دی گئی ہے۔

عشائیہ آج رات 8 بجے عبدالعلیم خان کی رہائش گاہ پر دیا جائے گا، عشائیے میں سیاسی معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کی کل اہم پریس کانفرنس متوقع ہے، امکان ہے وہ نئی جماعت کا اعلان کریں گے، جہانگیر ترین کو پارٹی کا پیٹرن ان چیف بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نااہلی ختم ہونے پر جہانگیر ترین پارٹی کے چیئرمین ہوں گے، جب کہ عبدالعلیم خان کو پارٹی کا صدر اور عون چوہدری کو پارٹی کا آرگنائزر بنائے جانے کا امکان ہے۔

جہانگیر ترین اپنے گروپ کے ہمراہ لاہور کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کریں گے، جہانگیر ترین کی جانب سے پارٹی کے لئے تین نام زیر غور ہیں، وہ آج اپنے گروپ سے حتمی مشاورت مکمل کر لیں گے۔

جہانگیر ترین نے تحریک انصاف کی مزید وکٹیں گرا دیں

جہانگیر ترین گروپ میں اہم سیاسی شخصیات کی شمولیت تسلسل کے ساتھ جاری ہے، آج تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی دوست میانوالی سے میجر (ر) خرم روکھڑی بھی جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہوگئے ہیں۔

جہانگیر ترین سے آج ملاقات کے بعد ان کے گروپ میں شامل ہونے والوں میں سید رفاقت علی گیلانی، چشتیاں سے ممتاز مہروی، ساہیوال سے مہر ارشاد کاٹھیا، ننکانہ صاحب سے میاں عثمان اشرف، سابق ایم پی اے دیوان عظمت سید محمد چشتی نے بھی جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا۔

اس ملاقات میں عبدالعلیم خان،اسحاق خاکوانی، عون چوہدری، نعمان لنگڑیال، فردوس عاشق اعوان،اجمل چیمہ، امیر حیدر سنگا اورشعیب صدیقی بھی موجود تھے۔

سابق وزیرتعلیم مراد راس جہانگیر ترین ترین گروپ میں شامل

اس سے قبل پی ٹی آئی کے ڈیمو کریٹس گروپ کے رہنما مراد راس نے جہانگیرترین سے ملاقات کی، اور جہانگیر ترین کے گروپ میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ اس موقع پر عبدالعلیم خان اورعون چوہدری بھی شریک تھے۔

پی ٹی آئی کی اہم شخصیات کا جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان

بہاولپور سے پاکستان تحریک انصاف کی تین اہم شخصیات نے جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔

جہانگیر ترین سے سجاد بخاری، تحسین گردیزی اور جہانزیب وارن کی ملاقات ہوئی جس میں تینوں رہنماؤں نے گروپ میں شمولیت کا اعلان کیا، اس موقع پر سابق ایم این اے مبین عالم انور بھی موجود تھے۔