Aaj News

اتوار, مئ 19, 2024  
11 Dhul-Qadah 1445  

جنوبی کوریا میں خودکشی کے خواہش مند افراد کے لیے ’’تابوت تھراپی‘‘ کا اسکول قائم

شائع 03 نومبر 2015 09:00am

korea

سیئول: جنوبی کوریا میں شدید ڈپریشن اور خود کشی کا سوچنے والے افراد کے لیے ایک اسکول قائم کیا گیا ہے جہاں انہیں ’ تابوت میں سلاکر‘ ان کا علاج کیا جارہا ہے۔

کوریا میں روزانہ 40 افراد اپنے ہاتھوں اپنی زندگی ختم کرلیتے ہیں اور یہاں خودکشی کرنے والوں کی شرح بہت بلند ہے۔اس کے لیے سیئول میں ییووون ہیلنگ سینٹر قائم کیا گیا ہے جہاں خودکشی کرنے والے لوگوں کوتابوت میں سلا کر ان کو موت کا ایک تجربہ کرایا جاتا ہے تاکہ وہ اسے محسوس کرکے زندگی کی قدر کرسکیں۔

کوریا میں ہرمیدان میں مقابلے اور تیزرفتاری کی وجہ سے پیشہ ورانہ افراد میں خودکشی کا رحجان بڑھ رہا ہے اور اسی طرح طالب علموں کی بڑی تعداد اچھی کارکردگی نہ دکھانے پر خودکشی کرلیتی ہے ۔ اس مرکز میں ہر عمر اور ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد زیرِ علاج ہیں اور اکثر مالی پریشانیوں کے شکار ہیں۔ تابوت کے ذریعے علاج کے اس عمل میں ہر مریض کا ایک تابوت ہے جس میں کاغذ اور قلم موجود ہے اور اسکول کے سربراہ جیونگ یونگ من انہیں روزانہ لیکچر دیتے ہیں کہ زندگی میں مسائل آتے رہتے ہیں جب کہ اس کے اچھے پہلوؤں سے لطف اٹھاناچاہیے۔

اسکول میں تابوتوں کو ایک قطار میں رکھا گیا ہے جس میں مریضوں کو لیٹ کر آنکھیں بند کرنے کو کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان سے اپنے خاندان اور دوستوں کے لیے آخری خط لکھنے کو کہا جاتا ہے جس کے بعد ہرشخص اپنے آخری الفاظ کو بلند آواز میں پڑھتا ہے۔ اس کے بعد موت کا اعلان کیا جاتا ہے اوران کے تابوت کو ڈھانپ دیاجاتا ہے، ہر شخص10 منٹ تک اندھیرے میں رہتا ہے جس میں وہ فرضی موت کا تصور کرتا ہے اور اس کے بعد اعلان کیا جاتا ہے کہ آنکھیں کھول کر تابوت سے باہر آجائیں،پھر ان سے کہا جاتا ہے کہ آپ نے موت دیکھ لی لیکن اچھی بات یہ ہے کہ آپ زندہ ہیں اور آپ کے پاس عمل اور خوشی کا وقت ہے اس لیے زندگی کی قدر کرکے آگے بڑھیے۔

دنیا کے دیگر کئی ممالک میں اس طرح سے قبر اور تابوت میں لوگوں کو اتار کر ان کا علاج کیا جارہا ہے۔