Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

پنجاب میں سینیٹ الیکشن، تمام تجزیہ ناکام

پنجاب میں سینٹ کے تمام امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کی خبر...
شائع 25 فروری 2021 11:24pm

پنجاب میں سینٹ کے تمام امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کی خبر نے تمام تجزیے ناکام بنا دیئے۔

تین مارچ کے معرکہ سے قبل ہی پنجاب اسمبلی میں نون لیگ کے ووٹ کو عزت دے دی گئی ہے۔کیا یہ ممکنہ مفاہمت یا ڈیل وفاق میں یوسف رضا گیلانی کی جیت کے دعوے کو دھچکا پہنچا سکتی ہے۔

پنجاب میں اگر مسلم لیگ قاف کے کامل علی آغا کو ان کی پارٹی کا کامیاب امیدوار تصور کرلیا جائے، تو مسلم لیگ نون اور تحریک انصاف سینٹ کی پانچ پانچ برابر نشستوں کے ساتھ ایک پیج پر برابر آ کھڑی ہوئی ہیں۔

الیکشن دوہزار اٹھارہ کے انتخابات میں جنرل نشستوں پر اگر جہانگیر ترین کے قابو کئے گئے پچیس آزاد امیدواروں کو نکال دیا جائے تو نون لیگ 127 نشستوں کے ساتھ پہلے اور تحریک انصاف 122 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر تھی۔

جہانگیر ترین کے گیم سے نکل جانے کے بعد پی ٹی آئی میں شامل وہ پچیس ارکان قابو سے باہر ہورہے تھے۔تحریک انصاف اور اتحادیوں کی عددی برتری کے لحاظ سے ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی دو دو نشستیں حکومت کی پاکٹ میں تھیں،،مگرنواز شریف کے صوبے میں حمزہ شہباز اور تحریک انصاف کی اس ڈیل نے سب کو حیران کردیا ہے۔یہ ڈیل اس لمحے مکمل ہوئی جب جاتی عمرہ میں مریم نواز اور بلاول بھٹو تحریک انصاف کو سینٹ کے ہر محاذ پر شکست دینے کے دعوے کررہے تھے۔

کپتان کو پنجاب سے زیادہ فکر وفاق میں یوسف رضاگیلانی کی فتح سے خطرہ تھا۔کیونکہ حفیظ شیخ کی ناکامی عددی برتری کے لحاظ سے وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کے مترادف تھی۔کچھ سیاسی حلقوں کی رائے ہے کہ حکومت نے پنجاب میں مفاہمت کا تاثر دیکر مسلم لیگ نون یا شہباز شریف لابی کو یوسف رضا گیلانی کی کامیابی میں ایک قدم پیچھے ہٹنے سے متعلق انڈرسٹینڈنگ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔اگر ایسا ہوا۔تو۔حکومت تو سبکی سے بچ جائے گی مگر مسلم لیگ میں میم اور شین کا تاثر تقویت پکڑ لے گا۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div