Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
17 Shawwal 1445  

امریکا: 3 دہائیوں میں کینسر سے اموات کی شرح میں 32 فیصد کمی

امریکہ میں کینسر سے اموات کی شرح 1991 سے 2019 تک 32 فیصد کم ہو گئی ہے
شائع 26 جنوری 2022 01:31pm
فائل فوٹو
فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکا میں کینسر سے مرنے کا خطرہ 3دہائیوں میں تقریباً ایک تہائی کم ہو گیا ہے، ابتدائی تشخیص، بہتر علاج اور کم تمباکو نوشی کرنے والوں کی بدولت بدھ کو ایک تجزیہ میں کہا گیا۔

دی نیوز نے اے ایف پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکن کینسر سوسائٹی کا اپنی سالانہ رپورٹ میں کہنا کہ مردوں اور عورتوں میں کینسر سے اموات کی شرح 1991 سے 2019 میں 32 فیصد گر گئی ہے جبکہ اس گراوٹ سے تقریباً 3.5 ملین اموات کو روکی ہیں۔

رپوٹ کے مطابق "یہ کامیابی بڑی حد تک کم لوگوں کی سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہے، جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں اور تمباکو نوشی سے متعلق دیگر کینسروں میں کمی واقع ہوئی،" مزید بتایا کہ پھیپھڑوں کا کینسر کسی بھی دوسری قسم کے مقابلے میں زیادہ اموات کا سبب بنتا ہے۔

رپوٹ میں واضح کیا کہ کمی کی شرح تیز ہو رہی ہے جبکہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1990 کی دہائی میں خطرہ سالانہ ایک فیصد کم ہوا ہے جبکہ 2015 اور 2019 کے درمیان شرح 2 گنا تیزی سے سکڑ گئی جو تقریباً 2 فیصد سالانہ ہے۔

امریکن کینسر سوسائٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "کینسر کی شرح اموات میں تیزی سے کمی روک تھام، اسکریننگ، جلد تشخیص، علاج اور کینسر کے بغیر دنیا کے قریب جانے کی ہماری مجموعی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔"

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ "حالیہ برسوں میں، پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا زیادہ لوگوں کی تشخیص اس وقت ہو رہی ہے جب کینسر ابتدائی اسٹیج پر ہوتا ہے اور اس کے نتیجے میں زیادہ دیر تک زندہ رہتا ہے۔"

2004 میں پھیپھڑوں کے کینسر کی تشخیص کرنے والے صرف 21 فیصد لوگ 3سال بعد بھی زندہ تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 31 فیصد تک بڑھ گئی۔

اس کے علاوہ امریکا میں دل کی بیماری کے بعد کینسر موت کی دوسری سب سے عام وجہ ہے۔

سنہ 2022 میں امریکن کینسر سوسائٹی نے کینسر کے 1.9 ملین نئے کیسز اور تقریباً 610,000 اموات کی توقع کی ہے یعنی تقریباً 1,670 اموات روزانہ ہوسکتی ہیں۔

تنظیم کے مطابق پیشگوئی کئے گئے کینسر کے 42 فیصد کیسز "ممکنہ طور پر بچ سکتے ہیں" ہیں کیونکہ یہ سگریٹ نوشی ، زیادہ جسمانی وزن، شراب نوشی، ناقص غذائیت اور جسمانی غیرفعالیت کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن جنہوں نے 2015 میں دماغی کینسر سے اپنے بیٹے کو کھو دیا تھا۔

انہوں نے اپنے دور صدارت میں اس بیماری کے خلاف جنگ کو ترجیح بنانا چاہتے تھے لیکن یہ اب تک بڑے پیمانے پر کووِڈ 19 وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

USA

Smoking

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div