Aaj News

بدھ, مئ 15, 2024  
06 Dhul-Qadah 1445  

نانگا پربت پر پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹییس کیمپ پہنچ گئے

آصف بھٹی کو کل آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسکردو سی ایم ایچ منتقل کیا جائے گا
اپ ڈیٹ 06 جولائ 2023 09:06pm

نانگا پربت کیمپ فور میں سنو بلائڈنس کی وجہ سے پھنسنے والے پاکستانی کوہ پیما ڈاکٹرآصف بھٹی بیس کیمپ پہنچ گئے ہیں۔

ڈاکٹر آصف بھٹی گزشتہ چار روز سے نانگا پربت میں پھنسے ہوئے تھے، پاکستانی کوہ پیما کو اذربائیجان کے کلائمبر اسرافیل اور دو مقامی ریسکیورز نے بیس کیمپ پہنچا دیا گیا۔

سیکرٹری الپائن کلب اف پاکستان کررارحیدری کے مطابق ڈاکٹر آصف بھٹی کو کل آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے بیس کیمپ سے اسکردو سی ایم ایچ منتقل کیا جائے گا۔

اس سے قبل مہم جوئی کے دوران سنو بلائڈنس کی وجہ سے نانگا پربت کے کیمپ فور پھنسے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی کیمپ ٹو پہنچ گئے تھے۔

کوہ پیما گزشتہ 72 گھنٹوں سے نانگا پربت میں پھنسے ہوئے ہیں، موسم صاف ہونے پر انہیں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بیس کیمپ منتقل کیا جائے گا۔

منگل کو آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کیلئے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر بیس کیمپ پہنچا تھا، لیکن خراب موسم اور اونچائی کے باعث اس کا کیمپ تھری تک جانا ممکن نہ تھا۔

پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما 45 سالہ آصف بھٹی 8126 میٹر بلند قاتل پہاڑ نانگا پربت مہم جوئی کے دوران 26 ہزار میٹر بلندی پر واقع کیمپ فور میں سنو بلائیڈنس کا شکار ہوگئے تھے۔

الپائن کلب آف پاکستان (اے سی پی) کے سیکریٹری جنرل کرار حیدری نے بتایا کہ آصف بھٹی برف کی وجہ سے کم نظر آنے پر کیمپ 4 میں پھنسے جو 7 ہزار 500 سے 8 ہزار میٹر بلندی پر ہے۔

کوہ پیما آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کے لیےگزشتہ روز 3 جولائی کو آرمی ایوی ایشن سے مدد طلب کرتے ہوئے ہیلی مشن شروع کیا گیاتھا، تاہم رات ہونے کے بعد آپریشن موخرکردیا گیا کیوں کہ ہیلی کاپٹر 8 ہزار میٹر کی بلندی پر نہیں جاسکتا تھا۔

کرا حیدری نے کہا کہ انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے ایک ہیلی کاپٹر کی ضرورت ہوگی لیکن اس کے لیے انہیں 6 ہزار 500 سے 6 ہزار کی بلندی پر نیچے آنا ہوگا۔

آصف بھٹی آذربائیجان کے کوہ پیما اسرافیل کی مدد سے کیمپ تھری کی طرف روانہ ہوئے۔ کیمپ ٹو پہنچتے ہی آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے انہیں بیس کیمپ منتقل کیا جائے گا۔

پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی گزشتہ چودہ گھنٹوں تک کیمپ فور میں پھنسے رہے۔

ڈاکٹر آصف بھٹی نے تقریباً آٹھ ہزار میٹر کی بلندی پر اکیلے رات گزاری۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے آصف بھٹی یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں اور چوٹی کو سر کرنے کے قریب تھے لیکن وہ پھنس گئے ہیں۔

کرار حیدرینے بتایا کہ آصف بھٹی دیگر کوہ پیماؤں لیفٹننٹ کرنل (ر) ڈاکٹر جبار بھٹی، ڈاکٹر نوید، سعد محمد اور فہیم پاشا کے ساتھ چند روز قبل چوٹی سر کرنے کی مہم شروع کی تھی لیکن ان کی ٹیم کے دیگر ارکان نے تاحال اپنا سفر شروع نہیں کیا۔

واضح رہے کہ نانگا پربت دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی ہے اور اسے قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔

رواں برس بڑی تعداد میں کوہ پیما چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اتوار کو 52 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کی تھی، جن میں 11 پاکستانی بھی شامل تھے۔

نانگا پربت دنیا کی ان خطرناک ترین 5 چوٹیوں میں سے ایک ہے جہاں جانی نقصان کا خدشہ 21 فیصد ہے، جہاں اب تک نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں 85 کوہ پیما جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

Nanga Parbat

Pakistani mountaineer Asif Bhatti

Pakistani mountaineer

Asif Bhatti