Aaj News

جمعہ, مئ 10, 2024  
01 Dhul-Qadah 1445  

ڈرامے کی کہانی اب ساس بہو سے ہٹ جانی چاہیے، ژالے سرحدی

اداکارہ ان دنوں علی رحمان کے ساتھ ڈرامہ گرو میں نظر آرہی ہیں
اپ ڈیٹ 10 جولائ 2023 11:09pm

ان دنوں علی رحمان اور ژالے سرحدی کا ڈرامہ گرو کافی مقبول ہورہا ہے جس کی وجہ ڈرامے کی منفرد کہانی ہے ۔

بلاول حسین عباسی کی ہدایتکاری اور شازیہ وجاہت اور وجاہت روف کی پروڈکشن میں بننے والے اس ڈرامہ سیریز کی کاسٹ میں علی رحمان، ژالے سرحدی، حرا خان اور عمر عالم سبھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ژالے سرحدی نے آج ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ میرے اداکاری ہمیشہ ایک چیلنج ہوتی ہے کیونکہ میں جو بھی کردار ادا کرتی ہوں وہ خوش قسمتی سے مختلف ہوتا ہے ۔

جو چیز آپ کے ذاتی کردار کی نفی کرتی ہیں وہ ہمیشہ مشکل ہوتا ہے اور سوشل میڈیا کا دور ہے جو چیز اچھی ہوتی اس پر تعریف ہوتی ہے جو مختلف ہو اس پر تنقید سے پتہ چل جاتا ہے ۔

شائقین مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈرامے کی کہانی اب ساس بہو سے ہٹ جانی چاہیئے کیونکہ ریٹنگ کی بنیاد پر ہم جو ڈرامے چلارہے تھے وہ شائقین میں مقبول نہیں ہورہے ۔

یہ ڈرامہ محبت کے تصور کی نئی تعریف کرتا ہے اس میں ایک مختلف اور دلکش کہانی ہے جس میں کچھ خوبصورتی سے لکھے گئے کردار اور کنکشنز، اور کچھ متاثر کن پرفارمنس شامل ہیں ۔

ڈرامے میں خواجہ سرا کردار ادا کرنے والے اداکار علی رحمان کا کہنا ہے کہ کردار مختلف ہے خواجہ سرا کا کردار ادا کرنے سے پہلے بہت تحقیق کی کیوں کہ میں چاہتا تھا کہ میرا کردار اتنا مستند ہو کہ یہ حقیقت کے قریب نظر آئے شاید اسی لیے میں اپنے کردار سے مطمئن ہوں اور لوگ اس کو کافی پسند کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈرامے میں کوئی پیغام نہیں ہے’گرو ’ ایک ایسا کردار ہے جو قربانی، ہمت اور محبت کا جذبہ دکھاتا ہے اور یہی اس کا اصل ماخذ بھی ہے کیونکہ لوگ اب مختلف کہانیاں دیکھنا چاہتے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے ایسی بت سی کہانیاں ہیں جو ہمیں پتہ نہیں ہوتی ہیں اتنے ہیروز ہیں ہماری سوسائٹی میں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی نہیں سوچا کہ لوگ کیا کہیں گے ٹھیک ہے اس طرح کے موضوع پر سوشل میڈیا پر ردعمل آسکتا ہے لیکن مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا ۔

واضح رہے کہ ایکسپریس انٹرٹینمنٹ میں نشر ہونے والے ڈراما سیریل گرو میں خواجہ سراؤں کی زندگی میں آنے والی مشکلات اور امتیازی سلوک کے حوالے سے اگاہی دی گئی ہے۔

Zhalay Sarhadi

Ali Rehman

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div