Aaj News

ہفتہ, مئ 04, 2024  
25 Shawwal 1445  

کتنی جماعتیں نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کی خواہاں

ن لیگ اور ایم کیو ایم کے بعد استحکام پاکستان پارٹی انتخابات میں نئی مردم شماری کے بعد حصہ لینے پر متفق
اپ ڈیٹ 02 اگست 2023 03:46pm

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں جانے کے حوالے سے دیے گئے بیان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے، جہاں کچھ اتحادی جماعتوں نے نئی مردم شماری کے بعد انتخابات میں جانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے، وہیں اہم اور سب سے بڑے اتحادی نے اس پر اعتراض اٹھا دیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کا یہ بیانیہ متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے دیرینہ مطالبے کی عکاسی کرتا ہے۔ ایم کیو ایم متعدد مواقع پر کہہ چکی ہے کہ پرانی مردم شماری پر انتخابات قبول نہیں۔

وہیں آج نومولود جماعت استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) بھی ن لیگ اور ایم کیو ایم کی طرح انتخابات میں نئی مردم شماری کے بعد حصہ لینے پر متفق ہے۔

ذرائع کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی نے اس حوالے سے اجلاس آج طلب کیا ہے، جس میں پارٹی قائدین سنئیر قیادت کو اپنی رائے دیں گے۔

جماعت کا مؤقف ہے کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابات میں 2، 3 ماہ کی تاخیر سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

گزشتہ روز آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہونے چاہئے، حلقہ بندیاں کرنا اور نتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے، انتخابات میں تاخیرکا کوئی جواز نہیں۔

لیکن ن لیگ کی اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی وزیراعظم کے اس بیان پر خوش نظر نہیں آتی۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے نئی مردم شماری کے تحت الیکشن کرانے کے بیان کے بعد الیکشن وقت پر ہونے کے حوالے سے شکوک و شبہات گہرے ہونے لگے ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے ایک بیان میں کہا کہ نئی مردم شماری کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے دینی ہے، دو صوبوں کے نگراں وزیراعلی منتخب نمائندے نہیں ہیں، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ وزراء اعلیٰ صوبوں کی نمائندگی کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی سندھ نے بھی نئی مردم شماری پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا، پیپلزپارٹی کے تحفظات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ حکومت کو آرٹیکل اکاون تین میں ترمیم کرنا پڑے گی، کیا آئین میں تبدیلی کے لیے ان کے پاس دو تہائی اکثریت ہے؟

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا مؤقف ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، سمجھ نہیں آرہا کہ سیاسی جماعتیں کیوں الیکشن سے بھاگ رہی ہے، 6 یا 9 ماہ بھاگنے کے بعد آپ کے پاس کیا کوئی نئی چیز آجائے گی، حکومت کو چاہئے کہ الیکشن میں جائے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی وزیراعظم کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کا بہانہ بنا کر الیکشن میں تاخیر ناقابل قبول ہے، آئین میں الیکشن میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں، اتحادی حکومت اپنی کارکردگی کی وجہ سے الیکشن سے خوفزدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کی نگراں حکومتیں اپنے مینڈیٹ میں ناکام ہوچکیں، وفاق اور چاروں صوبوں میں غیرجانبدار نگراں حکومتیں قائم کی جائیں۔

PMLN

PDM

Pakistan People's Party (PPP)

general elections 2023

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div