Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

انوار الحق کاکڑ عمران خان کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں

حالیہ پریس کانفرنس سے اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں بھی اظہار خیال کر چکے ہیں
شائع 13 اگست 2023 07:12am
عمران خان اور انوار الحق کاکڑ کی ایک پرانی تصویر سامنے آئی ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
عمران خان اور انوار الحق کاکڑ کی ایک پرانی تصویر سامنے آئی ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا

نگراں وزیراعظم تعینات ہونے والے انوارالحق کاکڑ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، اس حوالے سے کچھ عرصہ پہلے کی گئی ان کی پریس کانفرنس میں کی گئی گفتگو سے ان کی سوچ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے عمران کو بنایا میں ان کی مذمت کروں گا، پاکستان کے عوام کے ایک سیکشن نے عمران کو بنایا، میڈیا کے ایک سیکشن نے عمران کو بنایا، پاکستان کی جوڈیشری کے ایک سیکشن نے عمران کو بنایا، پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے ایک سیکشن نے اس میں کنٹری بیوٹ کیا ( اپنا حصہ ڈالا) اس میں کوئی شک نہیں اور کوئی آر نہیں اس کو تسلیم کرنے میں لیکن میں ان میں سے کسی ایک کو بھی کنڈمن (مذمت) نہیں کررہا ہوں، میں عمران خان کو ہی کنڈمن ( مذمت) کررہا ہوں۔

انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ کس نے ان (عمران خان) کو کیوں سپورٹ کیا، اس لئے نہیں کیا تھا کہ وہ پاکستان کے استعارے ریاست کے جو استعارے ہیں ان پر چڑھ دوڑے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ”میں نے ان کو سپورٹ کیا، میں نے عمران کو ووٹ دیا“ میں نے اس لئے وہ دیا تھا ان کو میں اپنی بات بتا رہا ہوں، یہ (ووٹ) میری امانت تھی میں نے 2013 میں بھی ووٹ دیا 2018 میں بھی ووٹ دیا ان کے امیدوار کو ووٹ دیا، اس لیے دیا کہ وہ پاکستان میں بہتر گورننس کرے گی، اس لیے ان کو ووٹ دیا کہ وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو اوبجیکٹلی ( مقاصد کے ساتھ) عملدرآمد کرکے ریاست کے عام لوگوں کے مفاد میں استعمال کرے گی۔ ”اس لیے نہیں کیا کہ ریاست کے ایک سیکشن، سوسائٹی کو اٹھاکر اس کو پورے ریاست کے خلاف اعلان جنگ کرواکر سول جنگ وار کی طرف لے کر جائیں۔“

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کا سیاسی کردار کم ہونا چاہیے بتدریج کم ہونا چاہیے اور آہستہ آہستہ سویلین کو یہ کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے کر ڈیلور کرنا چاہیے اس کے لئے ایک سیاسی حکمت عملی کی ضرورت ہے، اس کے لئے سلطان راہی بننے کی ضرورت نہیں، سلطان راہی اور مولا جٹ کا فارمولا ناکام ہوگا اور جو حقیقی کمٹمنٹ کے ساتھ اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں وہ انٹر ڈائیلاگ کریں گے سوسائٹی کے بارے میں اور مختلف اورگن ( اعضاء) کے بیچ میں، جوڈیشری کو بھی پولیٹیکل رول میں اپنے کردار پر ضرور غور کرنا چاہیے، اسٹیبلشمنٹ کو کرنا چاہیے سیاسی جماعتوں کو خود بھی کرنا چاہیے ہمیں غور و فکر کرنا چاہیے کہ کیا ہم پولیٹیکل ایکٹر ہیں کیا ریاست کی جو فنکشنلیٹی (فعالیت) ہے اس کی ادائیگی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں ؟

اس کے بعد انوار الحق کاکڑ نے کچھ کہنے کے بجائے خود ہی کہا کہ آگے سوالیہ نشان ہے۔

دریں اثنا انور الحق کاکڑ کی ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ تاہم یہ ایک پرانی تصویر ہے۔

imran khan

anwar ul haq kakar