Aaj News

جمعہ, مئ 17, 2024  
08 Dhul-Qadah 1445  

دماغ جان بوجھ کر چیزیں کیوں بھولتا ہے؟ حیران کن انکشاف

بھولنا کوئی بیماری نہیں، دراصل دماغ کی اپنی کارستانی ہے۔
شائع 24 اگست 2023 07:45am
علامتی تصویر
علامتی تصویر

کوئی بات، کام، شخص یا واقعے کا بھلا دیا جانا ہمارے دماغ کی سب سے زیادہ پریشان حرکتوں میں سے ایک ہے، یادداشت کی کمزوری کو عرصے سے ایک بیماری کے طور پر دیکھا گیا ہے، لیکن حالیہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بھولنا اتنا برا نہیں جتنا آج تک اسے پیش کیا گیا ہے۔

مذکورہ تحقیق کے مطابق دماغ کی جانب سے کسی چیز کا یاک کا بھلا دیا جانا جان بوجھ کر کیا گیا کام بھی ہوسکتا ہے۔

ہم مرتبہ نظرثانی شدہ اکیڈمک جرنل سیل رپورٹس میں شائع اس تحقیق کے نتائج کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ بھول جانا دراصل سیکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

اگر آپ کبھی کچھ بھول جاتے ہیں تو طاہر ہے آپ کو وہ اب یاد رہے گا، کچھ بھولنے کا نقطہ ہی یہی ہے۔

یعنی آپ کا دماغ بنیادی طور پر اب وہ معلومات محفوظ نہیں رکھتا جو اس نے پہلے کی تھی۔

سننے میں لگتا ہے کہ یہ آپ کے دماغ کے کسی حصے کی کوئی خرابی اس کی فعالیت میں کمی ہے۔

تاہم، ضروری نہیں کہ ایسا ہی ہو۔

مزید پڑھیں

انسانی دماغ کے بارے میں 9 دلچسپ حقائق

دماغ تیز کرنے والی 5 غذائیں

بچوں کے دماغ کی ترو تازگی کا آسان نسخہ

دراصل جب دماغ کچھ سیکھتا ہے اور معلومات کو جذب کرتا ہے تو دماغ کے نیوران اور ان کے آپس ملنے کے پوائنٹس (Synapses) میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔

اس عمل کو پھر اینگرام سیلز کے ذریعے سہولت فراہم کی جاتی ہے، جو میموری کو ذخیرہ کرنے، اسے مضبوط کرنے، بازیافت کرنے اور اسے بھولنے میں مدد دیتے ہیں۔

اگرچہ کچھ بھول جانے پر اینگرام سیلز کا کیا ہوتا ہے، یہ واضح نہیں ہے۔ لیکن یادداشت پر غور کرتے ہوئے کبھی کبھی بھولی گئی بات واپس یاد آسکتی ہے، جس کا مطلب ہے خلیات ممکنہ طور پر ختم نہیں ہوتے ہیں۔

یہ جاننے کے لیے کہ ان سیلز کے ساتھ کیا ہوتا ہے، آئرلینڈ کے محققین نے چوہوں میں اینگرام سیلز کا سراغ لگایا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ جب وہ بھول گئے تو کیا ہوا۔

اس کے بعد، روشنی کے ساتھ ان خلیات کو متحرک کیا گیا جس سے بظاہر خلیات اور بھولی ہوئی یادیں دوبارہ فعال ہوگئیں۔

اس دریافت کے کئی مضمرات ہیں، لیکن جو چیز سب سے نمایاں ہے وہ یہ ہے کہ کسی چیز کو ”قدرتی طور پر بھول جانا“ اکثر الٹ سکنے والا عمل ہوتا ہے۔

جب آپ معلومات کو ”بھولتے“ ہیں، تو وہ معلومات درحقیقت غائب نہیں ہوتی، صرف چھپی ہوتی ہے۔

لیکن دماغ چیزوں کو کیوں بھول جاتا ہے؟

اس کے پیچھے نظریہ یہ ہے کہ دماغ میں موجود چیزوں کو بھلانے سے دماغ کے لیے موافقت ممکن ہے۔ یہ ان یادوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے زیادہ لچک اور بہتر فیصلہ سازی کا باعث بن سکتا ہے جو حالات سے متعلق نہیں ہیں۔

لیکن یہ حقیقت کہ ان یادوں کو بازیافت کیا جاسکتا ہے، مستقبل کی تحقیق کے لئے ناقابل یقین اہمیت رکھتا ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ الزائمر جیسی کئی حالتیں کمزور یادداشت کی خصوصیات رکھتی ہیں۔

کیونکہ یہ یادیں بعض اوقات خوشگوار ادوار میں واپس آسکتی ہیں، اس کا مطلب ہے کہ اینگرام سیل ابھی بھی موجود ہیں۔

اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ نظریاتی طور پر ان کے علاج میں مدد کا کوئی طریقہ ہو سکتا ہے۔

Alzheimer

Forgetting things

Brain Activities