سائفر کیس: نہیں معلوم کارروائی نئے ایکٹ کے تحت ہورہی ہے یا پرانے، نگراں وزیر داخلہ
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائفر معاملے کی تحقیقات کررہی ہے، معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ ایک حساس معاملہ ہے، یہ نہیں معلوم کہ سائفر معاملے میں گرفتار افراد کے خلاف کارروائی نئے ایکٹ کے تحت ہورہی ہے یا پرانے۔
نگراں وزیر داخلہ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر مقدمے کی سماعت جیل میں ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال دیکھ کر جیل میں ٹرائل کا فیصلہ کیا، ماضی میں بھی جیل میں ٹرائل ہوتے رہے ہیں۔
آفیشل سیکرٹ اور آرمی ایکٹ کی قانونی حیثیت کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ صدرمملکت کے ٹویٹ کے باوجود ایکٹ قانون بن چکا ہے، اس قانون کا مقصد پاکستان کے خلاف منظم سازش کو روکنا ہے۔
عمران خان کی سزا معطلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اب تک ملزم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر کیسز کا فیصلہ جلدی نہیں ہوتا، ادارے اپنا کام کر رہے ہیں، عدالت پراپیگنڈے پر نہیں قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غداری کے مقدمے کو تمغہ نہیں سمجھنا چاہئے، کسی پرغداری کا الزام عائد ہونا مناسب نہیں۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ 9 مئی ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا، 9 مئی کو اداروں کے خلاف سازش کی گئی، عسکری تنصیبات اور شہدا کی یادگاروں پر حملے ہوئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قانون مردوں اور خواتین کیلئے برابر ہوتا ہے، عسکری تنصیبات پر حملے کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہوگا۔
نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے اچھا کام کررہی ہے، 9 مئی کے حوالے سے جتنے واقعات ہوں گے اتنی ہی ایف آئی آر درج ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات طے ہے کہ 9 مئی کے واقعات منظم سازش تھی، آئین وقانون پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے، یقینی طور پر وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پرتشدد مظاہروں کا بتایا ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی کو پرتشدد مظاہروں کو روکنا چاہئے تھا۔
عمران خان کی حکومت کے خلاف امریکی سازش پر بات کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت قانونی طریقے سے ہٹائی گئی، میرے پاس کوئی ٹھوس ثبوت نہیں کہ سازش کس کے خلاف تھی۔
Comments are closed on this story.