Aaj News

جمعرات, مئ 16, 2024  
07 Dhul-Qadah 1445  

امریکی محکمہ انصاف نے بھارتی حکومت پر چارج شیٹ لگا دی، را اہلکار کی جزوی شناخت بے نقاب

سکھ رہنما کی قتل کی سازش پر بھارتی اہلکار کے ساتھی نکھل گپتا کو چیک سے گرفتار کرکے لایا گیا، سرکاری دستاویزات سے تہلکہ خیز انکشافات
اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2023 11:49am
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

امریکی محکمہ قانون نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش میں بھارتی شہری پر چارج شیٹ لگادی جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کا اہلکار قتل کرانے کیلئے بھارتی شہری نکھل گپتا کو ہدایات دے رہا تھا اور اسی اہلکار نے کینیڈا میں سکھ رہنما نجار سنگھ کو قتل کرایا۔

چارج شیٹ میں نکھل گپتا جو مذکورہ بھارتی سرکاری عہدیدار کا ساتھی قرار دیا گیا ہے اور مذکورہ اہلکار کی جزوی شناخت ظاہر کی گئی ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ شخص بھارتی خفیہ ایجنسی را کا اعلی عہدیدار ہے۔

چند ماہ قبل امریکا نے اپنی سرزمین پر خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنایا تھا۔

بھارت خفیہ ایجنسی کی جانب سے امریکا میں سکھ رہنما کے قتل کا منصوبہ بےنقاب ہونے کے بعد امریکی محکمہ قانون نے بھارتی شہری نکھل گپتا پر چارج شیٹ عائد کردی۔

نیو یارک کے جنوبی ضلع کے لئے امریکی اٹارنی ڈیمین ولیمز، محکمہ انصاف کے قومی سلامتی ڈویژن کے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی اولسن، ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن (”ڈی ای اے“) کی ایڈمنسٹریٹر این ملگرام، اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (”ایف بی آئی“) کے نیو یارک فیلڈ آفس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج جیمز اسمتھ نے نیویارک میں ایک امریکی شہری (سکھ رہنما گرپتونت سنگھ) کے قتل کی ناکام سازش میں ملوث ہونے کے الزام میں بھارتی شہری نکھل گپتا کے خلاف قتل کے الزامات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ الزامات نیو یارک کے جنوبی ضلع کی امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں عائد کیے گئے الزمات میں شامل ہیں۔ اس مقدمہ کی سماعت امریکی ڈسٹرکٹ جج وکٹر ماریرو کررہے ہیں۔

چارج شیٹ کے مطابق چیک حکام نے 30 جون 2023 کو نکھل گپتا کو گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کیا تھا، جو امریکا اور چیک جمہوریہ کے درمیان دو طرفہ حوالگی کے معاہدے کے مطابق تھا۔

قتل کی سازش میں بھارتی سرکاری ملازم کا کردار

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی 2023 میں ایک بھارتی سرکاری ملازم (”سی سی-1“) نے نکھل گپتا سمیت دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر ہندوستان اور دیگر جگہوں پر کام کرتے ہوئے ایک وکیل اور سیاسی کارکن (سکھ رہنما گرپتونت سنگھ) کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی جو نیویارک شہر میں مقیم ہندوستانی نژاد امریکی شہری ہیں۔

چارج شیٹ میں کہا گیا کہ ”سی سی-1“ ایک ہندوستانی سرکاری ایجنسی کا ملازم ہے جس نے مختلف ’سیکیورٹی مینجمنٹ‘ اور ’انٹیلی جنس‘ میں ذمہ داریوں کے ساتھ ’سینئر فیلڈ آفیسر‘ کے طور پر کام کیا ہے اور ’بیٹل کامبیٹ‘ اور ’ہتھیاروں‘ کی تربیت لی ہے۔

امریکی محمکہ انصاف نے کہا کہ نکھل گپتا ایک ہندوستانی شہری ہے اور سی سی 1 کا ساتھی ہے، اس نے سی سی 1 اور دیگر کے ساتھ اپنی بات چیت میں بین الاقوامی منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

سی سی 1 کی ہدایت پر نکھل گپتا نے ایک شخص سے رابطہ کیا جس نے اسے ایک کرائے کی قاتل سے ملوایا، لیکن حقیقت میں وہ شخص امریکی خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام کررہا تھا۔

نکھل گپتا نے اس انڈر کور ایجنٹ کے ساتھ ایک لاکھ ڈالر ڈیل طے کی اور 15 ہزار ڈالرز پیشگی ادا کیے۔

اس کے بعد جون 2023 میں بھارتی سرکاری ملازم ”سی سی 1“ نے نکھل گپتا کو سکھ رہنما گرپتونت سنگھ کی نجی معلومات بشمول نیویارک میں گھر کا پتہ فون نمبر اور روزہ مرہ کی سرگرمیوں کی معلومات دیں۔ جنھیں نکھل گپتا نے آگے مبینہ قاتل تک پہنچائیں۔

سی سی 1 نے نکھل گپتا کو ہدایت کی کہ وہ جلد از جلد کام کو سرانجام دے لیکن خاص طور پر یہ ہدایت بھی کی کہ وہ امریکی اور ہندوستانی حکومت کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں کے درمیان آنے والے ہفتوں میں ہونے والی متوقع مصروفیات کے وقت قتل کا ارتکاب نہ کرے۔

18 جون 2023 کو نقاب پوش بندوق برداروں نے برٹش کولمبیا، کینیڈا میں ایک سکھ گوردوارے کے باہر ہردیپ سنگھ نجار کو قتل کر دیا۔

نجار گرپتونت سنگھ کا ساتھی تھا اور انہی کی طرح سکھ علیحدگی پسند تحریک کا رہنما اور ہندوستانی حکومت کا کھلم کھلا ناقد تھا۔

19 جون 2023 کو نجار کے قتل کے اگلے دن نکھل گپتا نے اس انڈر کور ایجنٹ کو بتایا کہ نجار ’بھی نشانہ تھا‘ اور ’ہمارے پاس بہت سے ٹارگٹ ہیں۔‘

نکھل گپتا نے مزید کہا کہ، نجار کے بعد اب گرپتونت کو قتل کرنے کے لیے ’زیادہ انتظار کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

20 جون 2023 کو CC-1 نے نکھل گپتا کو گرپتونت کے بارے میں ایک خبر بھیجی اور گپتا کو پیغام دیا، ’یہ اب ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے‘۔

چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے 52 سالہ نکھل گپتا پر اجرتی قاتل کی خدمات حاصل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے، جس میں زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا ہے۔ اس پر قتل کی سازش کا بھی الزام ہے جس کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال قید ہے۔

امریکی اٹارنی ڈیمین ولیمز

امریکی اٹارنی ڈیمین ولیمز کا کہنا ہے کہ جیسا کہ الزام لگایا گیا ہے، ملزم نے بھارت سے یہاں نیو یارک سٹی میں ایک ہندوستانی نژاد امریکی شہری کو قتل کرنے کی سازش کی۔

انھوں نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں کہ میرے دفتر اور ہمارے قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں نے اس مہلک اور خوفناک خطرے کو بے اثر کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکی سرزمین پر امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے، اور جو بھی یہاں یا بیرون ملک امریکیوں کو نقصان پہنچانے اور خاموش کرنے کی کوشش کرے گا اس کی تحقیقات، ناکام بنانے اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو جی اولسن کا کہنا ہے کہ اس کیس میں قانون نافذ کرنے والے ایجنٹوں اور پراسیکیوٹرز نے امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کے قتل کی خطرناک سازش کو ناکام بنا دیا اور اسے بے نقاب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ انصاف بیرون ملک سے پھیلنے والی مہلک سازشوں کا احتساب کرنے کے لئے اپنے حکام کی پوری رسائی کو بروئے کار لانے میں انتھک کوشش کرے گا۔

ڈرگ انفورسمنٹ ایڈمنسٹریشن

ڈی ای اے کی ایڈمنسٹریٹر این ملگرام نے کہا کہ جب ایک غیر ملکی سرکاری ملازم نے مبینہ طور پر امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کو قتل کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی منشیات اسمگلر کو بھرتی کرنے کا شرمناک عمل کیا، تو ڈی ای اے اس سازش کو روکنے کے لئے وہاں موجود تھا۔

ایف بی آئی کا مؤقف

ایف بی آئی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انچارج جیمز اسمتھ کا کہنا ہے کہ کرایے پر قتل کرنا کسی فلم سے ہٹ کر جرم ہے لیکن اس معاملے کی کہانی بہت حقیقی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں قانون نافذ کرنے والے شراکت داروں کی عمدہ ٹیم ورک نے اس گھناؤنی سازش کو بے نقاب کیا اور یہی وجہ ہے کہ نکھل گپتا خود کو ان الزامات کا جواب دینے کے انتظار میں جیل میں ہیں۔

بھارت امریکا کے سامنے جھک گیا، سکیورٹی سوالات پر انکوائری کمیٹی تشکیل

چارج شیٹ سامنے آنے سے کچھ دیر قبل ہی خبر آئی کہ قتل سازش کی تحقیقات کے لیے امریکی مطالبے پر بھارت نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

انڈین میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایک حالیہ دو طرفہ ملاقات کے دوران مجرموں، دہشت گردوں، بندوق برداروں اور دیگر کے درمیان گٹھ جوڑ کے بارے میں سکیورٹی خدشات کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے بعد بھارت نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی پینل تشکیل دیا ہے۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت انکوائری کمیٹی کے نتائج کی بنیاد پر ضروری کارروائی کرے گی۔

یاد رہے کہ چند ماہ قبل فنانشل ٹائمز نے ایک خبر شائع کی تھی جس کے مطابق امریکا نے اپنی سرزمین پر خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو ہلاک کرنے کی سازش کو ناکام بنایا۔

برطانوی اخبار نے یہ بھی رپورٹ کیا تھا کہ امریکی حکومت نے گرپتونت سنگھ کو ختم کرنے کی سازش میں نئی دہلی کے ملوث ہونے کے خدشات پر بھارت کو ”انتباہ“ جاری کیا تھا۔

خیال رہے کہ بھارتی وزارت خارجہ کے بیان سے صرف ایک ہفتہ قبل وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی تھی کہ اس نے نئی دہلی کو سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی ناکام سازش میں ملوث ہونے کے بارے میں متنبہ کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق وہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہا ہے اور اس معاملے کو بھارت کے سامنے ’اعلیٰ ترین سطح‘ پر اٹھایا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ کے قتل کی سازش ناکام بنانے سے قبل کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو قتل کیا گیا تھا۔

جس کے بعد کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ کینیڈا کے بعد امریکا اوربرطانیہ سمیت دیگر ممالک بھی معاملے پر بھارت سے تحقیقات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

امریکی اور کینیڈین شہری گرپتونت سنگھ امریکا میں قائم سکھس فار جسٹس کے رہنما ہیں جسے بھارت نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اوائل میں امریکی سرزمین پر ایک سکھ علیحدگی پسند کے قتل کی سازش کا انکشاف ہونے پر بائیڈن انتظامیہ کو اس قدر تشویش میں مبتلا کر چکا ہے کہ اس نے اپنے دو اعلیٰ انٹیلی جنس عہدیداروں کو نئی دہلی بھیجا تھا تاکہ بھارتی حکومت سے تحقیقات اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا جا سکے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم جے برنز نے اگست میں بھارت کا دورہ کیا تھا اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ایورل ہینز نے اکتوبر میں اس کے بعد بھارت کا سفر کیا تھا۔

modi government

canada

USA

Justin Trudeau