Aaj News

بدھ, مئ 01, 2024  
22 Shawwal 1445  

لاہور: کم عمر ڈرائیور کی تیز رفتاری سے 6 افراد کی ہلاکت، مدعی کا پیسے لینے سے انکار

پولیس اور عدالتوں سے انصاف کی امید لگائے بیٹھا ہوں، مدعی رفاقت علی
شائع 28 جنوری 2024 12:31pm

لاہور کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں کم عمر ڈرائیور کی تیز رفتاری سے چھ افراد کی ہلاکت کے معاملے پر مدعی رفاقت علی نے ڈیل کی خبروں کو مسترد کردیا ہے۔

مدعی رفاقت علی کی جانب سے جاری ویڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی سے کوئی پیسہ نہ لیا ہے، نہ لوں گا۔

رفاقت علی نے بتایا کہ ملزم پارٹی کی طرف سے ملنے کی بھی کوشش کی گئی پر میں نے انکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ میں پولیس اور عدالتوں سے انصاف کی امید لگائے بیٹھا ہوں۔

قبل ازیں ہلاک خاندان کے سربراہ رفاقت علی نے کہا تھا کہ انہیں دھمکیاں دی جارہی ہیں، کیس میں پیچھے ہٹنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

رفاقت علی نے بتایا تھا کہ دھمکیوں میں کہا جاتا ہے آپ کے پیچھے ایک بیٹا اور تین بیٹیاں ہیں، ابھی تو کیس لڑ رہے ہیں، بعد میں پچھتائیں گے۔

خیال رہے کہ نومبر 2023 میں لاہور میں ایک ٹریفک حادثے میں دو کمسن بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے چھ افراد مارے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق ڈیفینس ہاؤسنگ سکیم کے فیز سکس میں ایک تیز رفتار کار اس گاڑی سے ٹکرائی جس میں مرنے والے افراد سوار تھے۔

لاہور کے علاقے شاداب کالونی ہاؤسنگ سوسائٹی فیروزپور روڈ کے رہائشی رفاقت علی نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ ڈی ایچ اے فیز سیون میں اپنی بیٹی کے سسرال سے واپس آ رہے تھے جب حادثہ پیش آیا۔

وہ دو گاڑیوں میں سوار تھے۔ ان کے آگے والی ٹیوٹا کرولا گاڑی میں ان کا 27 سالہ بیٹا محمد حسنین اپنی اہلیہ، چار ماہ کے بیٹے، بہنوئی اور ان کی چار سالہ بیٹی اور اپنی والدہ سمیت سوار تھے۔

رفاقت علی نے پولیس کو بتایا کہ جب ان کی گاڑیاں میکڈونلڈز چوک کے قریب پہنچیں تو بائیں جانب سے آتی ہوئی ایک تیز رفتار کار نے ان کے آگے والی گاڑی کو ٹکر ماری۔

’وہ گاڑی قلابازیاں کھاتی ہوئی دور گرین بیلٹ کے ساتھ جا کر رکی۔ ہم سب نے بھاگ کر اپنے خاندان کے لوگوں کو اس گاڑی میں سے باہر نکالا اور ہسپتال منتقل کیا تاہم ان تمام چھ افراد کی موت ہو گئی۔‘

تھانہ ڈیفینس سی پولیس نے رفاقت علی کی درخواست پر مقدمہ درج کر کے کم عمر ڈرائیور کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق لاہور کے علاقے عسکری الیون سے ہے۔

ابتدائی تفتیش کے دوران کم عمر ڈرائیور نے پولیس کو بتایا کہ وہ آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے۔

پولیس نے ملزم کے خلاف مقدمے میں تین دفعات شامل کی ہیں جن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 322، 279 اور 427 شامل ہیں۔

تعزیرات پاکستان قانون کے سیکشن 279 کے مطابق اگر کوئی شخص غفلت سے گاڑی چلاتے ہوئے انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالے یا کسی کو زخمی کرے اور نقصان پہنچائے تو اسے تین سال تک سزا دی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی سیکشن 322 قتل بالسبب سے اور دیت سے متعلق ہے۔

تاہم ان کے خلاف مقدمے میں سیکشن 320 نہیں لگائی گئی جو غفلت سے گاڑی چلاتے ہوئے قتل خطا سے متعلق ہے جس کے سزا دیت کے علاوہ زیادہ سے زیادہ دس سال تک قید ہو سکتی ہے۔

lahore

Road Accident

Under age driver

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div