Aaj News

منگل, مئ 14, 2024  
06 Dhul-Qadah 1445  

فلسطین پر اسرائیلی قبضہ، عالمی عدالت میں امریکا اور روس آج دلائل دیں گے

صہیونی قبضے کے خلاف 26 فروری تک مصر اور فرانس سمیت 50 سے زائد ممالک کی رائے متوقع
شائع 21 فروری 2024 09:32am

فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے آج (بدھ کو) عالمی عدالتِ انصاف میں امریکا اور روس کے نمائندے اور قانون دان دلائل دیں گے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالتِ انصاف (عالمی عدالت) سے 2022 میں کہا تھا کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت کے تعین سے متعلق حتمی فیصلہ سنائے۔

اسرائیل اس کارروائی میں براہِ راست شریک نہیں ہو رہا۔ اس نے تحریری تبصرے میں کہا ہے کہ اس معاملے میں عدالمی عدالتِ انصاف کی مداخلت سے کسی معقول تصفیے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی ہوسکتی ہے۔

امریکا نے 2022 میں اس بات کی شدید مخالفت کی تھی کہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے عالمی عدالتِ انصاف کوئی رائے دے۔ آج کے دلائل میں امریکا ممکنہ طور پر یہ کہے گا کہ عالمی عدالتِ انصاف فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کی قانونی حیثیت سے متعلق کوئی حتمی رائے دینے کی مجاز نہیں۔

26 فروری تک 50 سے زائد ممالک اپنے دلائل پیش کریں گے۔ آج فرانس اور مصر کی طرف سے بھی دلائل پیش کیے جانے کی توقع ہے۔

پیر کو فلسطین کے نمائندوں نے عالمی عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسرائیلی قبضے کو یکسر غیر قانونی قرار دے کر دو ریاستوں کے نظریے کو قبول کرنے سے متعلق رائے دے۔

واضح رہے کہ فلسطینی علاقوں پر قبضے کے دوران اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے اس کی بنیاد پر بیشتر ممالک کی رائے ہے کہ عالمی عدالت اس قبضے کو غیر قانونی قرار دے۔

عالمی عدالت کا پینل 15 ججوں پر مشتمل ہے۔ اس پینل کو فلسطینی علاقوں پر قبضے کی نوعیت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ مشرقی بیت المقدس کی قانونی حیثیت کا بھی تعین کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :

اسرائیل کی حمایت کرنے والی عالمی عدالت انصاف کی جج اپنے وطن کی حمایت کھو بیٹھی

پاکستان نے اسرائیل سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کردیا

جنوبی افریقا نے اسرائیل کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ کردیا

ججوں کو اس سلسلے میں حتمی رائے دینے میں کم و بیش 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔ انہیں یہ بھی بتانا ہے کہ اس قبضے سے کن ریاستوں کے لیے کس نوعیت کے اثرات پیدا ہوئے ہیں یا ہوسکتے ہیں۔

عالمی عدالت نے 2004 میں کہا تھا کہ غربِ اردن میں تعمیر کی جانے والی بڑی دیوار بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور مسمار کی جانی چاہیے۔ اسرائیل نے اس رائے کو نظر انداز ہی نہیں بلکہ بلکہ دیوار کی توسیع بھی کی۔

فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے حوالے سے تازہ ترین سماعت ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں سے چار ماہ کے دوران کم و بیش 29 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے اسرائیل پر عالمی برادری کو دباؤ غیر معمولی ہے۔

The Hague

international court of justice

USA AND RUSSIA

VERDICT SOON