Aaj News

جمعرات, مئ 16, 2024  
07 Dhul-Qadah 1445  

پاکستان تعلقات بہتر کرنے میں پہل کرئے تو بھارت منع نہیں کرئے گا، بھارتی صحافی

مودی سرکار فرقہ پرستی کا سہارا لے کر الیکشن جیتی ہے، بھارتی صحافی سدارتھ ورادراجن
اپ ڈیٹ 30 اپريل 2024 06:46am
Is there any hope of improvement in India-Pakistan relations after Indian elections?| Aaj News

بھارتی صحافی کے آج نیوز کے پروگرام “ اسپاٹ لائٹ “ میں خصوصی گفتگو کہا کہ پاکستان کو تعلقات بہتر بنانے میں میں پہل کرنی ہو گی، مودی سرکار کا 10 سالہ معاشی اور سماجی ریکارڈ میں کھوکھلا ہے جبھی مودی سرکار فرقہ پرستی کا سہارا لے کر الیکشن جیتی ہے ۔

بھارتی صحافی سدارتھ ورادراجن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بحال کرنے کے لئے پاکستان کو پہل کرنی پڑئے گی، پاکستان اگر آج تعلقات بہتر کرنے میں پہل کرئے تو بھارت منع نہیں کرئے گا۔

بھارت صحافی نے کہا کہ 2019 میں عمران خان کی حکومت میں بھارت سے سفیر کو بلا لیا گیا تھا اگر پاکستان بھارتی سفیر کو واپس بلا لے تو ہندوستان منع نہیں کرئے گا، یہ دونوں ممالک کے فائدہ میں نہیں کہ تعلقات اس حد تک خراب ہوں کہ لوگوں کا آنا جانا بند ہو ، تجارتی سرگرمیوں پر پابندی ہو یہ عمل کسی کے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔

ہندوستانی صحافی کا مزید کہنا تھا کہ مودی سرکار کا 10 سالہ معاشی اور سماجی ریکارڈ میں کھوکھلا ہے تو آپ اس بنیاد پر تو الیکشن نہیں جیت سکتے ، تو اس لئے مودی سرکار فرقہ پرستی کا سہارا لیتی ہے ، اور بی جے پی کھل کر فرقہ پرست کو بڑھا رہی ہے جس کی بھارتی و الیکشن کا قانون بھی اجازت نہیں دیتا ۔2019 کے انتخابات بھارت میں پاکستان کے نام پرت الیکشن جیتا گیا کیونکہ اسی دوران پلوامہ اور بالا کوٹ حملہ ہو اتھا ، لیکن اس پر پاکستان کے نام کو نہیں بلکہ بھارتی مسلمانوں کے نام پر الیکشن کیمپین کی جا رہی ہے ۔

بھارت میں جاری الیکشن کے حوالے سے سدارتھ ورادراجن نے کہا کہ بھارت میں پہلی بار مودی حکومت نے ایگزیکٹو بار کا اس دفعہ غلط استعمال کیا ہے ، مودی سرکار نے 2 وزیر اعلیٰ کو گرفتار کروایا ، کانگریس پارٹی، کمیونسٹ پارٹی کے بینک اکاؤنٹس کو فریز کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہی نہیں بلکہ بہت سارے اپوزیشن لیڈر پر مقدمے چلائے گئے جو کہ بعد میں مقدمات سے بچنے کے لئے بی جے پی میں شامل ہوئے ۔

ہندوستان میں حکومت بنانے کے سوال پر بھارتی صحافی سدارتھ ورادراجن نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ نریندر مودی جیت جائے ہو سکتا ہے کہ اگر جیت جائیں تو ان کی تعداد میں کمی ہو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ انھیں کسی کے ساتھ مل کر حکومت بنانی پڑئے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ سرکار ہی نہ بنا سکیں ۔7 میں سے 2 فیز کے الیکشن ہو گئے ہیں ، اپوزیشن ہر صوبے میں بی جے پی کا اچھا مقابلہ کر رہی ہے لیکن نتیجے کے لئے 4 جون کا انتظار کرنا پڑے گا ۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارت میں جب سے الیکڑونک ووٹنگ شروع ہوئی ہے دھاندلی کے مواقعے کم ہوئے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو اس پر بھی شک ہے ۔ 7 فیز کا الیکشن کیمپین دھاندلی کی وجہ سے نہیں بلکہ مودی جی کی پارٹی کی وجہ سے بنا ہے کیونکہ ان کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ ساری پارٹیوں کو بھی ملا لیا جائے تو اتنا پیسہ نہیں ہوگا، جبھی ہمارے یہاں الیکشن کا دورانیہ اتنا لمبا ہوتا ہے تاکہ زیادہ لمبا الیکشن کیمپین نہ چلایا جا سکے کیونکہ اس میں اپکے اتنے ہی خرچےہونگے ۔ لیکن بی جے پی یہی سمجھتی ہے کہ جتنا لمبا الیکشن کا دورانیہ ہوگا رزلٹ اتنے ہی اچھے ملیں گے، بھارت میں ہونے والے الیکشن 2 فیز میں ہو سکتے ہیں لیکن اس کو 7 فیز میں کھینچا گیا ہے ۔