Aaj News

اتوار, جون 16, 2024  
10 Dhul-Hijjah 1445  

عدالت نے پیمرا کو میڈیا کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا

لاہورہائیکورٹ نے سماعت 28 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے پیمرا اور سیکریٹری اطلاعات کو نوٹس جاری کردیا
اپ ڈیٹ 24 مئ 2024 04:42pm
فوٹو۔۔۔فائل
فوٹو۔۔۔فائل

عدالتی کارروائی نشر کرنے پر پابندی کیخلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے پیمرا کو چینلز کے خلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے پیمرا اور سیکریٹری اطلاعات کو نوٹس جاری کردیا۔

واضح رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عدالتی کارروائی کی نشریات پر پابندی کا نوٹیفکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔

عدالتی کارروائی کی نشریات پر پابندی کا پیمرا نوٹیفکیشن چیلنج

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے صحافی تنظیموں کی درخواست پر سماعت کی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کیا گیا۔

علاوہ ازیں عدالت نے پیمرا نوٹی فیکیشن معطلی کی متفرق درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا۔ پیمرا نوٹی فیکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت 28 مئی کو دوبارہ ہوگی۔

بی بی سی رپورٹ کے مطابق عدالتی کارروائی کے بعد سینئر صحافی حامد میر کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے آزادی اظہار پر پابندی کے خلاف قانونی رستہ اختیار کیا ہے۔

صحافتی تنظیموں نے عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کا نوٹیفکیشن مسترد کردیا

اس موقع پر صحافی فیاض محمود نے کہا کہ ہم نے عدالتی رپورٹنگ پر پاپبندی کے نوٹی فکیشن کو واپس لینے کا مطالبہ کیا لیکن ایسا نہیں ہواجس کے بعد آئینی درخواست کے ذریعے اس کا رستہ روکا۔

انہوں نے پیمرا نوٹی فکیشن کو آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی اظہار رائے کی آزادی یقینی کے منفی ہے۔

علاوہ ازیں فیاض محمود نے کہا کہ پیمرا نے صحافیوں کو صرف تحریری فیصلے کو رپورٹ کرنے کی اجازت دی لیکن دوسری طرف عدالت سے لائیو اسٹریمنگ بھی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ ثمرہ ملک ایڈووکیٹ نے لاہور ہائیکورٹ میں پیمرا کا 21 مئی نوٹیفکیشن چیلنج کیا جبکہ درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت اور سیکرٹری انفارمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا تھا کہ پیمرا کا 21 مئی کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی اور آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے اور پٹیشن کے حتمی فیصلہ تک نوٹیفکیشن معطل کرے۔

یاد رہے کہ عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کیا ہے۔ گزشتہ دنوں صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔

social media

Lahore High Court

PEMRA