Aaj News

جمعرات, نومبر 14, 2024  
11 Jumada Al-Awwal 1446  

لاہور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دے دی، جلسے کا مقام تبدیل، اوقات کار بھی طے

پی ٹی آئی کوانتظامات کے لئے پی ایچ اے کو اخراجات ادا کرنا ہونگے، نوٹیفیکشن
اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2024 11:42pm

لاہور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دے دی، جلسے کا مقام تبدیل کر دیا گیا اوقات کار بھی طے کر لئے گئے ہیں، دوسری جانب لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عوامی جلسے سے متعلق ضلعی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کا اہم اجلاس اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ پولیس رپورٹ کی روشنی میں جلسے کی مشروط اجازتِ دینےکا فیصلہ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مشروط جلسے کی اجازتِ کا نوٹیفیکشن 40 سے شقوں پر مشتمل ہوگا۔ واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 21 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے لیے دائر خواست نمٹانے ہوئے پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سماعت کے آغاز سے پہلے ہی پی ٹی آئی کے اظہر صدیق نے کہا تھا کہ اجازت ملنی ہی ہے اگر اجازت نہ ملی تو دما دم مست قلندر ہوگا۔

جلسے کا مقام تبدیل، اجازت بھی مل گئی

لاہورانتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت دے دی، ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہورانتظامیہ نے جلسے کا مقام کاہنہ مویشی منڈی مقرر کر دیا ہے اس حوالے سے ڈی سی کی لیگل ٹیم کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کو جلوپارک سمیت 3 مقامات پر جلسے کرنے کی پیشکش کی گئی تھی، انتظامیہ نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی واگاہ اور شاہ پور کانجرہ میں بھی جلسہ کرسکتے ہیں، جس ہر پی ٹی آئی نے انکار کر دیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ نے جلسے کا وقت دو پہر 3 بجے سے رات 6 بجے مقررکر دیا جبکہ پی ٹی آئی وکلا ونگ جلسہ رات بارہ بجے ختم کرنے پر بضد تھی۔

لیکن اب ضلعی انتظامیہ اور پی ٹی آئی ٹیم کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، لاہور جلسے کے لئے دوپہر دو ںجے سے ساڑھے پانچ بجے کا وقت مقرر کر دیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی جلسے کا این او سی جاری کردیا ہے۔

آئی ایل ایف انچارج شاداب جعفری کے مطابق جلسہ کاہنہ مویشی منڈی میں ہوگا۔ ضلعی انتظامیہ نے جلسے کے حوالے سے 44 شرائط کے ساتھ این او سی بھی جاری کیا ہے۔

جبکہ ضلعی انتظامیہ اور پی ٹی آئی ٹیم میں مشاورت مکمل کر لی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ نےاعلی حکام کو نوٹیفکیشن کی کاپی بھیجوا دی، اعلیٰ احکام کی اجازت کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

این اوسی پر ضلعی انتظامیہ کا مشکور ہوں، بیرسٹرگوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو 21 ستمبر کو لاہور میں جلسہ کرنے کیلئے این او سی جاری کردیا گیا ہے،

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میں ضلعی انتظامیہ کا مشکور ہوں، پی ٹی آئی ورکرز سے درخواست ہے کہ پرامن طریقے سے جلسہ میں شرکت کریں، انتظامیہ سے درخواست ہے راستوں میں کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہ کرے۔

Blockquote

شہری حدود سے باہر جلسے کی اجازت دینے کیلئے حکمت عملی تیار

لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف کو مینار پاکستان کی بجائے لاہور کی شہری حدود سے باہر جلسے کی اجازت دینے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی۔

ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا، ذرائع کے مطابق :مینار پاکستان کی بجائے شہری حدود سے باہر جلسے کی اجازت دی جائے گی۔

زرائع کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی جلسے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی ہے جلسے کیلئے وقت شام چار سے سات بجے کا وقت مقرر کیا جائے گا، وقت کی خلاف ورزی پر تحریک انصاف کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جبکہ مینار پاکستان پر جلسہ روکنے کیلئے پانی چھوڑے جانے کا بھی امکان ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی جلسے سے متعلق سماعت

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ پی ٹی آئی کو لاہور میں جلسے سے اجازت سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیے تھے کہ کمرہ عدالت میں تھوڑی جگہ بنائیں تا کہ فریقین کی حاضری لگا سکیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نہیں آئے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اسلام آباد ہیں۔

سرکاری وکیل نے جلسے سے متعلق درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔

وکیل نے کہا کہ عالیہ حمزہ نے جلسے کی اجازت کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع ہی نہیں کیا، عمر ایوب سمیت دیگر نے 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت مانگی ، ڈی آئی جی آپریشنز اور ڈسٹرکٹ انٹیلیجنس کمیٹی کا اجلاس ہوا، پی ٹی آئی کے ماضی کے رویے پر شدہ تحفظات کا اظہار کیا گیا، اسلام آباد جلسے میں پی ٹی آئی لیڈرز نے نفرت انگیز تقاریر کیں، اشتہاری ملزم حماد اظہرنےصوابی جلسے میں کہا کہ پنجابیو، تیارہوجاؤ،میدان لگنے والا ہے، حماد اظہر نے کہا پنجابیو خون کے آخری قطرے تک لڑنا ہے۔

جسٹس طارق ندیم نے ریمارکس دیے کہ آج کو لوگ مسند اقتدار میں ہیں، ماضی میں ان کی طرف سے یہیں باتیں تھیں، آج اِن کی طرف سے یہ باتیں تھیں، آپ اس وقت بھی سروس میں تھے، آئی جی پنجاب بھی سروس میں تھے، کیا یہ بہتر نہ ہوں کہ ہر ضلع میں ایک جگہ مختص کردیں کہ جلسہ یہیں ہوگا، پتہ نہیں جو لوگ آج اقتدار میں ہیں، کل ہوں یا نہ ہوں۔

جسٹس طارق ندیم نے مزید کہا کہ لاہور ایک بڑا ضلع ہے، یہاں آپ دو، چار جگہیں مختص کردیں کہ جلسہ یہیں ہوگا، جب ملک میں اتنے قانون پاس ہوتے ہیں، اس حوالے سے کوئی قانون پاس کیوں نہیں ہوتا؟ بالآخر سب نے ریٹائرڈ ہو جانا ہے، کوئی ایسا کریڈٹ لیجیے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے، دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، ہم اسی پر پھنسے ہوئے ہیں کہ جلسے کے لیے جگہ نہیں مل رہی۔

جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آئی جی صاحب آپ کے ہوتے ہوئے ہم توقع نہیں کرتے کہ کسی کی ہراسگی ہو، کیا آپ کی طرف سے آپ کے محکمے کو کوئی ہدایت ہیں کہ کسی کو ہراساں کیا جائے؟ جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ہماری طرف سے کوئی بھی غیر قانونی ہراسگی کی ہدایت نہیں۔

جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آپ کی درخواست کی استدعا میں 21 ستمبر کو جلسے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔

عالیہ حمزہ کے وکیل نے ڈی سی لاہور کو جلسے کے لیے درخواست جمع کروا دی، ایڈووکیٹ اشتیاق خان نےعالیہ حمزہ کی جانب سے درخواست جمع کروائی۔

درخواست میں کہا گیا کہ ہم 21 ستمبر کو جلسہ کرنا چاہتے ہیں، این او سی جاری کیا جائے، عالیہ حمزہ پی ٹی آئی کی ممبر ایگزیکٹو کمیٹی ہیں،جلسے کی کوآرڈینیٹر ہیں، س سے قبل اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت دیگر کی جانب سے جلسے کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں، پنجاب حکومت کے ایما پر ڈی سی لاہور مختلف بہانے بنا پر جلسے کی اجازت نہیں دے رہے۔

عدالت نے ڈی سی لاہور کو ہدایت کی آپ شام 5 بجے تک جلسے کی درخواست پر فیصلہ کریں۔ بعدازاں عدالت نے درخواست نمٹا دی۔

لاہور ہائیکورٹ نے ایڈوکیٹ ندیم سرور کی جانب سے پی ٹی آئی جلسہ رکوانے کے لیے دائر کی گئی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ آر یا پار ہے، پوری پارٹی کو کہہ دیا کہ حکمران جو مرضی کرلیں، وہ باہر نکلیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔

Lahore High Court

PTI jalsa

pti lahore

PTI Jalsa Lahore