عمان سے پشاور آنے والی خاتون ساتھی سمیت لاپتہ، تفتیش معمہ بن گئی
عمان سے پاکستان آنے والی 29 سالہ خاتون صفیہ بنت احمد بن خلیفہ کی ساتھی سمیت پراسرار گمشدگی ایک معمہ بن چکی ہے۔ خاتون کا پاسپورٹ، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز تو مل چکے ہیں، لیکن خود صفیہ کہاں ہے؟ اس سوال کا جواب تاحال کوئی نہیں دے سکا۔
صفیہ 19 اپریل کو عمان کے شہر مسقط سے لاہور پہنچیں۔ ان کی منزل پشاور تھی۔ لاہور ایئرپورٹ پر ان کے ہمراہ 22 سالہ نوجوان محمد اونیس شاہ بھی موجود تھا۔ دونوں ایئرپورٹ سے باہر نکلے اور پھر یوں غائب ہو گئے جیسے ہوا میں تحلیل ہو گئے ہوں۔
پولیس ذرائع کے مطابق گمشدگی کیس کی تحقیقات حیات آباد پشاور کے فیز تھری تک جا پہنچی ہیں۔ یہاں ایک گھر سے صفیہ کا پاسپورٹ، دو موبائل فونز اور ایک لیپ ٹاپ برآمد ہوا۔ اسی مکان سے پانچ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا ہے، لیکن صفیہ اور اس کے ساتھی اونیس کا تاحال کچھ پتا نہیں چل سکا۔
ملزمان کے وکیل نے آج نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ چھ لوگ تھے، ان میں سے ایک میرے پاس آیا تھا، میں نے پشاور ہائی کورٹ میں ڈٹینشن فائل کی تو عدالت نے ہدایات دیں کہ تمام چھ افراد غیر قانونی طور پر گرفتار کئے گئے‘۔
مبینہ مغوی سعودی خاتون کراچی سے بازیاب، ملزم زیرِ حراست
پولیس نے مقدمہ اپنی مدعیت میں درج کر رکھا ہے، لیکن تفتیشی عمل سست روی اور غیر واضح سمت کا شکار ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عمان سے متعدد بار اونیس کی والدہ مسلم بی بی کے بینک اکاؤنٹ میں رقم منتقل کی گئی۔
صفیہ اور اونیس کی گمشدگی نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ کیا یہ اغوا ہے؟ کیا انسانی اسمگلنگ کا کوئی منصوبہ تھا؟ یا معاملہ کچھ اور ہے جسے پردے میں رکھا جا رہا ہے؟
پولیس کی خاموشی، نظام کی بے بسی اور تحقیقاتی اداروں کی سست روی اس سوال کو مزید گہرا کر رہی ہے: ”آخر دونوں گئے تو گئے کہاں؟“
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔