’ہندو عورت کا گھونگھٹ کھینچنے کی ہمت ہے؟‘ جاوید اختر نتیش کمار پر برہم
بھارت کے نمشہور نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر نے بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کی جانب سے ایک خاتون ڈاکٹر کا حجاب اُتارنے کے اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جاوید اختر نے کہا کہ اگر نتیش کمار میں ذرا سی بھی اخلاقی جرأت ہے تو انہیں فوری طور پر اس غیر مہذب عمل پر معافی مانگنی چاہیے۔
جاوید اختر نے انڈیا ٹوڈے ٹی وی کے سینئر صحافی راجدیپ سرڈیسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ خود ایک دہریہ ہیں اور مذہب پر یقین نہیں رکھتے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کسی اور کے مذہبی عقائد یا لباس کا مذاق اُڑائیں یا ان کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچائیں۔
اختر نے مزید کہا کہ نتیش کمار کو یہ یقین تھا کہ وہ اس عمل کے بعد بچ جائیں گے کیونکہ وہ کسی ہندو عورت کا گھونگٹ نہیں اُتارتے۔
جاوید اختر نے انٹرویو میں واضح کیا، ”شاید میں دہریہ ہوں اور مجھے کسی بھی مذہب پر ایمان نہیں ہے، لیکن کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں لوگوں کو ان کے مذہبی مقامات جیسے مندر، مسجد یا چرچ سے باہر نکال کر ان کا احترام توڑوں؟ کیا کسی کو ایسا کرنے کا حق ہے؟ آپ اپنی رائے دے سکتے ہیں، لوگوں کو اپنی بات سمجھا سکتے ہیں، لیکن کسی عورت کے حجاب کو اُتارنا، یہ ہرگز جائز نہیں ہے,“
یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب نتیش کمار نے ایک تقریب میں خاتون ڈاکٹر کو اپائنٹمنٹ لیٹر دیتے ہوئے ان کا حجاب اُتارنے کی کوشش کی۔ ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد، اس واقعے نے سیاسی حلقوں اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل پیدا کیا۔ اپوزیشن جماعتوں اور عوام نے نتیش کمار کے اس عمل کو خواتین کی عزت کے ساتھ بدسلوکی قرار دیا۔
جاوید اختر نے اس واقعے کو ”مردانہ چوہدراہٹ“ اور طاقت کا غلط استعمال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل بتاتا ہے کہ نتیش کمار خود کو ”سب سے بڑا“ سمجھتے ہیں۔
اختر نے مزید کہا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں میں آج بھی کئی ہندو خواتین گھونگٹ پہن کر زندگی گزارتی ہیں، اور انہوں نے سوال کیا کہ کیا کوئی شخص ان کا گھونگٹ اُتارنے کی جرات کرے گا؟
اگرچہ جاوید اختر نے حجاب اور برقع کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے، لیکن انہوں نے یہ واضح کیا کہ کسی بھی فرد کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی عورت کے مذہبی لباس کو اُتارے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازع مذہب کے بارے میں نہیں ہے بلکہ عورت کی عزت اور حقوق کی حفاظت کے بارے میں ہے۔
انہوں نے کہا، ”کیا کوئی معقول انسان، جو عورتوں کی عزت کرتا ہو، چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، اس رویے کو تسلیم کرے گا؟“
جاوید اختر نے آخر میں کہا کہ اگر نتیش کمار میں ذرا سی بھی اخلاقی شرافت ہے، تو انہیں فوراً اس عمل پر معافی مانگنی چاہیے، کیونکہ انہوں نے ایک عورت کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔
اس تنازع کے فوراً بعد، جاوید اختر نے سوشل میڈیا پر نتیش کمار سے غیر مشروط معافی کی درخواست کی اور اس عمل کو قابل مذمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا رویہ کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا۔
















