ان 7علامات سے ظاہر ہوتا ہے آپ کو چشمے فوراً بدل لینے چاہیئے
فائل فوٹوچشمے استعمال کرنے والے افراد اپنے ڈاکٹر سے مسلسل چیک اپ کرواتے رہنا چاہیئے کیونکہ ایک ہی نمبر کے چشمے آپ کی آنکھوں کی بینائی متاثر کرسکتے ہیں۔
وہ لوگ جو کئی سالوں سے ایک ہی نمبر کا چشمہ لگاتے آرہے ہیں ان کےلئے چند علامات بتائی جارہی ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب آپ کو اپنا چشمہ بدل لینا چاہیئے۔
وہ 7 علامات کون سی ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔
٭ آنکھوں میں مسلسل درد

آپ کی آنکھیں لینس کی طرح کام کرتی ہیں، یہ کئی چیزوں کو مختلف فاصلوں سے فوکس کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر چشمے لگانے کے بعد بھی آپ کی آنکھوں میں درد رہتا ہے یاان میں بہت پانی آتا ہے یا پھر یہ بہت خشک رہتی ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے آپ کے چشموں کو اب تبدیل ہوجانا چاہیئے۔
٭سر درد

بوجھل آنکھوں کے سبب اکثر لوگوں کو سر میں درد کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ چونکہ جب آپ کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو آپ کے لینس کی اس چیز کو دیکھنے میں بہت محنت لگ رہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے جب آپ کتاب پڑھ کر رکھتے ہیں تو آپ کی آنکھیں بہت بھاری اور بوجھل ہوجاتی ہیں۔
٭ آنکھوں کا چندھیا نا

کم روشنی میں کسی چیز کو غور سے دیکھنے کے لئے اکثر لوگ اپنی آنکھوں کو چندھیاتے ہیں تاکہ ان کو وہ چیز صاف نظر آجائے۔ اس عمل سے آپ کی آنکھوں کی بینائی شدید متاثر ہوسکتی ہے اور آپ کو سر درد کی شکایت بھی ہونے لگتی ہے۔
٭ سن گلاسز کا زیادہ استعمال

آنکھوں میں روشنی کا چھبنے کی وجہ سے آپ سن گلاسز کا زیادہ استعمال کرنے لگتے ہیں۔ سورج کی روشنی کے علاوہ ٹی وی اور موبائل کی روشنی بھی آنکھوں کو بری لگنے لگتی ہے۔
٭ کمپیوٹر سے آنکھوں میں دباؤ

کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے آپ کو اپنی آنکھوں میں دباؤ محسوس ہوتا ہے جس کے باعث آپ اپنے کمپیوٹر کی سیٹنگز کو ایڈ جسٹ کرنے لگتے ہیں جبکہ مسئلہ کمپیوٹر میں نہیں بلکہ آپ کی آنکھوں میں ہوتا ہے۔
٭ متلی ہونا

جب آپ کی آنکھوں کی بینائی دھندلی ہوجاتی ہے تو آپ دیکھنے میں دقت محسوس ہوتی ہے اور اس سے آپ کی آنکھوں پر زور بھی پڑتا ہے۔ آنکھوں میں دھندلاہٹ کی وجہ سے آپ کو متلی اور چکر بھی آنے لگتے ہیں ۔
٭ ہر سال آنکھیں ٹیسٹ کروائیں

اپنی آنکھوں کو ہر سال ٹیسٹ کروائیں۔ اس طرح آپ کی آنکھوں کی بینائی متاثر نہیں ہوگی اور آپ کو کسی قسم کی بیماری سے بھی دوچار نہیں ہونا پڑے گا۔
نوٹ: یہ مضمون محض عام معلومات کے لئے ہے۔
















اس کہانی پر تبصرے بند ہیں۔