شائع 17 مئ 2017 11:28am

جادو کی دنیا کی پراسرارترین چیز 'گیدڑ سنگھی' کیا ہے؟

کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی عامل یا جوگی گیدڑ سنگھی اور سانپ کے منکے کے بنا مکمل نہیں ہوتا۔ گیدڑ سنگھی کو خوش بختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اسے انگریزی میں 'Jackal horn talisman'  کہا جاتا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ جس کے پاس بھی اصلی گیدڑ سنگھی ہوگی، دولت اس کی غلام بن جائے گی اور خوشحالی اس کے گھر میں ڈیرہ ڈال لے گی۔ لیکن اس میں کتنی حقیقیت ہے اس بات کا کوئی واضح ثبوت اب تک سانے نہیں آپایا ہے۔

گیدڑ سنگھی کیا ہے؟

گیدڑ سنگھی ایک خاص قسمے کے گیدڑ کے سر میں نکلنے والا ایک سینگ ہوتا ہے۔یہ کسی بڑے دانے کی طرح ابھر آتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔ عامل حضرات اس سینگ کو اس کی جڑ سمیت  گیدڑ کے سر سے نکال کر باقاعدہ حنوط کرنے کے بعد سیندور میں رکھتےہیں۔  یہ بہت سے مخفی اثرات کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ اس کی اصل پہچان یہی ہے کہ  گیدڑ کےجسم سے جدا ہونے کے باوجود زندہ رہتی ہے اور اس کے بال بھی مستقل بڑھتے رہتے ہیں۔

علم سمیات کے ماہراسے سر سے انتہائ احتیاط سے دانے اور جڑ سمیت نکالتے ہیں جیسا کوئی پودا جڑ سمیت نکالا جاتا ہے کہ مرے نہیں۔سیندور اس سنگھی کو کیڑے لگنے اور گلنے سڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔ کچھ گیدڑوں کے سر میں صرف ایک دانہ سا ہوتا ہے جو بڑھ کر سینگ کہ شکل اختیار نہیں کرتا بلکہ دانہ ہی رہتا ہے ۔ علم سمیات کے ماہرین اس دانے کو بھی جڑ سمیت نکال کر محفوظ کرلیتے ہیں۔ یہ مادہ گیدڑ سنگھی کہلاتی ہے اور اس میں نر گیدڑ سنگھی کی طرح سینگ نہیں ہوتا۔

علم سمیات اور عاملین کا ماننا ہے کہ گیدڑ سنگھی اپنے آپ میں ایک ایسا جیتا جاگتا طلسم ہے جس کیلئے کسی پڑھائ، چلے یا عمل کی ضرورت نہیں پڑتی۔ جس کے پاس اصلی گیدڑ سنگھی ہوگی اس کو ہر طرح سے مالی مدد حاصل ہوگی۔ زیورات یا نقدی کے سیف میں گیدڑ سنگھی رکھی جائے تو وہ مزید بڑھیں گے۔ دولت اور کاروبار میں ترقی ہوگی۔ گمشدہ مال مل جایا کرے گا۔ غیب سے ہر طرح کی مدد اور خوشحالی حاصل ہوگی۔ دولت آنے کے ہر ذریعے میں کامیابی ہوگی۔ لاٹری، بانڈ، جوا، سٹہ، کاروبار میں کامیابی ہو گی۔

البتہ سائنس اور بائیلوجی گیدڑ سنگھی کے مخفی اثرات کو نہیں مانتے۔ ماہر حیوانیات کے مطابق گیدڑ سنگھی ایک بیماری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ ایک ٹیومر ہوتا ہے جوکبھی کسی گیدڑ کے سر میں نکل آتا ہے۔ اس کو گیدڑ کے سر سے الگ کرنے پر اس کے بڑھنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ٹیومر پیدا کرنے والے بیکٹیریا اس سنگھی میں موجود ہوتے ہیں جو ایک دوسرے کو کھا کر بڑھتے رہتے ہیں اور جس سے محسوس ہوتا ہے کہ گیدڑ سنگھی بڑھ رہی ہے۔

اس کی دس مختلف اقسام ہیں جن میں  سام گیدڑ سنگھی،چھپا گیدڑ سنگھی،لِنگ گیدڑ سنگھی،کاما گیدڑ سنگھی،بیض گیدڑ سنگھی، سہام گیدڑ سنگھی،حبش گیدڑ سنگھی، ماتا گیدڑ سنگھی، موہنی گیدڑ سنگھی، ناکیلی گیدڑ سنگھی ہیں۔

معلومات : مسعود عالم بی بی سی اردو، دھارو علی پیر زادہ عالم روحانیات

بشکریہ  moeenwattoo.blogspot.com

Read Comments