Aaj Logo

شائع 24 مئ 2017 07:10am

پانچ جسمانی اعضاء جہاں ہزاروں جراثیم پرورش پاتے ہیں

ہم ایک حیرت انگیز دنیا میں رہتے ہیں ،جو خدانے انسانوں کیلئے بنائی ہے،یہ دنیا خوبصورت ہونے کے ساتھ  عجائبات سے بھری ہوئی ہے،اس دنیا کا سب سے حیرت انگیز عجوبہ انسان ہے جس کی جسمانی ساخت  بہت پیچیدہ ہے،ہر انسان کے جسم میں لاکھوں  کی تعداد میں ننھے سیلز موجود ہوتے ہیں اور ہر سیل  اسکول کی بائیو لوجی کی کتاب سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل ساخت  رکھتا ہے۔

انسانی جسم  کے  کچھ حصے  پیچیدہ ہونے کے ساتھ  جراثیم سے بھرپور ہوتے ہیں جن کے بارے میں ہمیں علم ہی نہیں ہوتا،جسم کے ان تمام حصوں کو دوسروں سے زیادہ صفائی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ  ان جگہوں پر 615 سے زائد اقسام کے جراثیم پرورش پاتے ہیں۔

آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سے جسمانی اعضاء ہیں۔

٭منہ

اس میں کو ئی شک نہیں "منہ"انسانی جسم کا وہ حصہ ہے  جہاں بیکٹریا کی ایک بڑی تعداد نہ صرف رہتی ہے بلکہ پرورش پاتی ہے ،ایک تحقیق کے مطابق انسانی منہ میں 600 مختلف اقسام کے  بیکٹریا پائے جاتے ہیں ،لہٰذا   باقاعدگی کے ساتھ منہ اور دانتوں کی صفائی کریں۔

٭سر

بیکٹریا کی ایک اور پسندیدہ جگہ   ہمارا "سر"ہے ،سر میں موجود خشکی   بیکٹریا کے ساتھ مل کر خارش پیدا کرتی ہے ،اس لیے اپنے سر کو زیادہ سے زیادہ صاف رکھنے کی کوشش کریں  اور روزانہ کی بنیاد پر کسی اچھے  شیمپو سے بالوں کو دھوئیں۔

٭کان

لمبے عرصے تک کانوں کی صفائی نہ کرنے سے ان میں اکثر مومی  قسم کا مادہ پیدا ہوجاتا ہے (اس میں بھی بے شمار جراثیم موجود ہوتے ہیں)،جسے ہم خود سے صاف کرنے کی کوشش کرتے ہیں،لیکن یہ طریقہ خطرناک ہوسکتا ہے  جبکہ خود  کان صاف کرنے سے درد اور تکلیف کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

٭زبان

منہ کے اندر موجود زبان میں بھی بے شمار بیکٹریا پائے جاتے ہیں جو کھانے کے ساتھ پیٹ میں چلے جاتے ہیں اور بیماری کا باعث بنتے ہیں اس کے علاوہ زبان  کا رنگ(  جیسے گلابی،پیلا یا  سرمئی   )خطرناک بیماریوں کی علامات کو ظاہر کرتا ہے لہٰذا روزانہ کی بنیاد پر زبان کی صفائی کو یقینی بنائیں۔

٭ناخن

ناخنوں کے اندرونی حصے اور جلد پر بے شمار بیکٹریا پرورش پاتے ہیں  جو کھانا کھانے کے دوران منہ میں چلے جاتے ہیں اور بیماری کا سبب بنتے ہیں لہٰذا ناخنوں کی صفائی بے حد ضروری ہے ،جتنا ہوسکے  اپنے ہاتھوں اور ناخنوں کو صاف رکھنے کی کوشش کریں۔

نوٹ:یہ تحریر محض عام معلومات عامہ کیلئے ہے اس پر عمل کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کرلیں

Thanks to: wittyfeed.com

Read Comments