شائع 01 مئ 2018 04:06am

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ مزدور منایا جارہا ہے

کراچی: آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم مزدو منایا جارہا ہے،اس دن کے منانے کا مقصد محنت کشوں کو ان کے بنیادی حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہے ۔

تاہم صورت حال اس کے برعکس ہے۔یوم مزدور کی مناسبت سے صدر اور وزیراعظم سمیت کئی اہم سیاسی شخصیات نے خصوصی پیغام دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا۔

صدر پاکستان ممنون حسین نے پیغام میں کہا کہ  قومی ترقی میں محنت کشوں کا کرداراہمیت کا حامل ہے،عہد کرنا ہوگا مزدورکےحقوق  کی ادائیگی یقینی بنائے۔

اس موقعے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی میں محنت کشوں کااہم کردارہے۔

تاریخ کے مطابق  یہ دن اٹھارہ سو چھیاسی میں شکاگو کے مزدوروں کے ہونے والے احتجاج کا نتیجہ ہے۔ مزدوروں نے اجرت، میڈیکل اور کام کا دورانیہ آٹھ گھنٹے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس کیلئے سیکڑوں شہید ہوئے،ہزاروں نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ دنیا بھر میں مزدروں کے حقوق میں مظاہرے ہوئے، حقوق دینے کے دعوے ہوئے، کچھ رعایتیں بھی ملیں۔ 

لیکن اب بھی بندہ مزدور کے وہی تلخ اوقات ہیں۔ آج بھی دنیا میں ہزاروں لاکھوں سیمینارز، جلسے، جلوس ہوں گے، دعوے کیے جائیں گے۔

تاہم مزدور کے حقوق کب ملیں گے، اس سوال کا صحیح جواب کوئی نہیں دیتا۔

آج یوم مزدور ہے لیکن افسوس کہ مزدور نہ تو اپنے حقوق سے آشنا ہیں نہ ہی باآسانی دو وقت کی روٹی کماسکتے ہیں۔ 

عالمی دن پر مصبیت کے مارے اِن مزدوروں میں زیادہ  تر ایسے ہیں جنہیں اپنے اصل حقوق کا بھی علم نہیں ۔

مزدوروں کا کہنا ہے کہ گھر سے نکلتے ہیں تو بس بھوکے بچوں کی یاد سخت محنت میں جٹادیتی ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی مزدوروں کے تحفظ کے قوانین تو  موجود ہیں لیکن افسوس کہ ملک میں اِن قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔

 مزدوروں کی ترجمان تنظمیوں کا کہنا ہے کہ ہماری اسمبلیوں کے ٹھنڈے گرم کمروں میں بیٹھنے والے سیاستدان تقریریں توبہت اچھی کرتے ہیں،مگراس طبقے کیلئےحقیقت میں کچھ نہیں۔

خدارا ان مزدوروں،مظلوموں کو''ایام'' کے نرغے سے باہرنکال لو،،عملاً انہیں علاج،تعلیم اورمکان کی سہولتیں دو۔ 

 علامہ اقبال نے بھی یہی فرمایا تھا کہ

  جس کھیت سے دہقان کو میسرنہ ہو روزی

اس کھیت کے ہرخوشہِ گندم کوجلا دو

Read Comments