اکثر افراد کو پیشاب میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے، جس کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے ایک وجہ پیشاب کی نالی میں سوزش بھی ہے۔
پیشاب کی نالی میں سوزش انتہائی تکلیف دہ مرض ہے اور یہ بیکٹریا سے ہونے والا سب سے عام انفیکشن ہے، جس کا شکار اکثر خواتین ہوتی ہیں تاہم مردوں کو بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔
امریکہ کے کلیو کلینک کی ایک تحقیق کے مطابق صرف امریکہ میں ہی پیشاب میں نالی کی سوزش کے 86 لاکھ سے زائد کیسز سامنے آتے ہیں۔
تاہم اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس تکلیف دہ مرض سے بچنے کا انتہائی آسان طریقہ موجود ہے۔
امریکی تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں لوگ اکثر پانی کم پینے کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس کے نتیجے میں وہ پیشاب کی نالی میں سوزش کا شکار ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ روزانہ کم از کم ڈیڑھ سے 2 لیٹر پانی پینے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں اس مرض کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت کم ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 140 خواتین رضاکاروں کو 2 گروپس میں تقسیم کیا گیا۔ ان سب خواتین کو اس مرض کا سامنا ہوچکا تھا اور عام طور پر وہ پانی کم پینے کی عادی تھیں، تو خواتین نے ایک گروپ کو دن بھر میں اضافی ڈیڑھ لیٹر پانی پینے کی ہدایت کی۔
ایک سال بعد جب ان کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جو خواتین زیادہ پانی پی رہی تھیں، ان میں اس مرض کا خطرہ 50 فیصد تک کم ہوگیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ پانی پینا سب سے آسان اور محفوظ طریقہ ہے، جس سے اس تکلیف دہ انفیکشن سے بچا جاسکتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ سال برطانیہ کے ڈربی رائل ہسپتال کی ایک تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی کا استعمال گردوں کے امراض کے نتیجے میں موت کے خطرے کو ٹال سکتا ہے.
تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی شدید کمی کے نتیجے میں گردے خون میں موجود زہریلے مواد کو فلٹر کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں اور جمع ہونے والا فضلہ گردوں کے فیل ہونے کا باعث بن جاتا ہے۔ ایسے افراد کی زندگی بچنے کا انحصار گردوں کی پیوند کاری پر ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ پانی کی کمی کو دور کرنا گردوں کے امراض سے تحفظ دینے کا آسان طریقہ ہے خاص طور پر درمیانی عمر کے افراد کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔