اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان دو روزہ بین الاقوامی رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے انسان کو ایک کو مقصد کے لیے پیدا کیا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو رحمت اللعالمین کا خطاب دیا۔
وفاقی حکومت کے زیر اہتمام کانفرنس میں سعودی عرب، عراق، ایران اور دیگر ممالک سے آنے والے مہمانوں کے علاوہ علما و مشائخ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کچھ اسلام کے ٹھیکیدار بنے ہوئے جنہیں اسلام کی سمجھ بوجھ ہی نہیں، ملک میں احتجاج اور توڑ پھوڑ ہوتا ہے تو مغرب میں مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا شروع ہوتا ہے، مسلمانوں کا تشخص مجروح کیا جاتا ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کسی کو آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین رسالت کی اجازت نہیں دی جاسکتی، وزیراعظم نے ملک کی تین یونیورسٹیز میں سیرت نبیﷺ چیئرز بنانے کا بھی اعلان کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ فلاحی ریاست وسائل کی بہتات
سے نہیں بلکہ احساس اور رحم سے بنی ہے۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر توہین کی اجازت نہیں دی جاسکتی، مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کنونشن کی تیاری کریں گے، دنیا کے مختلف ممالک سے کنونشن پردستخط کروائیں گے، اظہارآزادی کے نام پرسوا ارب مسلمانوں کوتکلیف نہیں پہنچاسکتے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسکالرز سیرت مبارکہ ﷺ کو عام کریں ، لوگوں کو بتائیں حضورکائنات کتنی بڑی ہستی ہیں کہا وہ خود کرکٹ کھیلنے کے دوران نام کے مسلمان تھے پھر ایک صوفی نے انہیں اسلام کی جانب راغب کیا۔
وزیراعظم نے خطاب کے دوران کہا کہ آج بل گیٹس اور اسٹیو جابز پر لکھی گئی کتابیں پڑھی جاتی ہیں کہ وہ کیسے کامیاب ہوئے، حضورﷺ کی زندگی پر لکھی گئی کتابیں پڑھنی چاہیے جنہوں نے پوری دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا اور ملائشیا میں کوئی فوج نہیں گئی تھی، بلکہ مسلمان تاجر گئے تھے جن کے کردار دیکھ کر وہاں کے لوگ مسلمان ہوئے، ہندوستان میں بزرگوں نے اسلام کا پیغام دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہر چند سالوں بعد مغربی ممالک میں نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے، مسلمانوں کو غصہ آتا ہے، لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں اور اپنے ملک میں توڑ پھوڑ ہوجاتی ہے اس سے مسلمانوں کے دشمن پھر یہ بتاتے ہیں کہ اسلام انتشار پھیلاتا ہے اور انہیں پروپیگنڈا کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری نئی حکومت آئی تو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تاہم ہم نے ان کے منسٹر سے بات کی اور پہلی مرتبہ اس مقابلے کا انعقاد منسوخ کیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو او آئی سی میں بھی اٹھایا اور وہاں بات کی کہ سب کو ملکر مغرب کو یہ بات بتانی چاہیے کہ نبی ﷺ ہمارے نزدیک کتنے قابل احترام ہیں اور ہم نے اقوام متحدہ میں بھی یہ معاملہ اٹھایا جس کی تائید کی گئی۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ احمر بلال صوفی کو اپنا معاون خصوصی بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں کہا کہ وہ دوسرے ممالک میں جائیں اور آزادی اظہار کے نام اور اس کی آڑ میں دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے جانے پر بات کریں۔