Aaj Logo

شائع 20 نومبر 2019 06:03am

سائنس دانوں کا انکشاف: زمین بھی گنگناتی ہے، آواز ریکارڈ کرلی گئی

ماہر فلکیات نے انکشاف کیا ہے کہ زمین بھی اپنے اندر سے موسیقی کی دھن نکالتی ہے، تاہم یہاں سوال یہ ابھرتا ہے کہ یہ سب ہوتا کیسے ہے؟

ڈیلی میل کے مطابق ماہر فلکیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جب سورج سے چارج پارٹیکلز نکلتے ہیں اور وہ زمین کے قریب پہنچ کر اس کی آب و ہوا سے ٹکراتے ہیں تو ایک خوفناک آواز پیدا ہوتی ہے، جو مسلسل ہونے کی وجہ سے ایک سُر کی طرح کی لہر (Wave)  بناتی ہے اور جب ان لہروں کی نقل کی آواز ترتیب دی جائے تو وہ ایک میوزک کی طرح سنائی دیتی ہے۔

یورپین اسپیس ایجنسی (ای ایس اے) کے ماہرین نے میگنیٹک لہروں کا تجزیہ کیا اور اس آواز کو سننے والی ارتعاش میں تبدیل کیا اور اسے سننے کے قابل بنایا۔

ان لہروں کی اس وقت شناخت ہوئی جب ایجنسی نے اپنے 4 اسپیس ایئرکرافٹس کو زمین کے مقناطیسی میدان کے فورشاک خطے میں سے گزار کر خلا میں بھیجے جو سب سے پہلے سورج کا سامنا کرتے ہیں اور یہی وہ حصہ ہے جو سورج کی شعاؤں کا سب سے پہلے مقابلہ کرتا ہے۔

عام طور پر سورج سے نکلنے والے مسلسل چارجڈ پارٹیکلز جو سولر ونڈ میں تبدیل ہوجاتے ہیں، فورشاک پر اثرانداز ہوتے ہوئے میگنیٹک لہر نکالنے کا سبب بنتے ہیں جس سے ایسی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔

اس لہر کو سننے کے قابل بنایا جائے تو وہ ایک میوزک جیسی سنائی دیتی ہے۔

اس تحقیق کے لیے ای ایس اے کے کلسٹر ٹو مشن نے ڈیٹا جمع کیا، اس نے 4 ایک جیسے اسپیس ایئرکرافٹ خلا میں متعین کیے جو دنیا کے مقناطیسی کرہ کے ارد گرد گھوم رہے تھے۔

ای ایس اے نے اس مہم کا آغاز سن 2000 میں کیا تھا جو تقریباً 2 دہائیوں سے زمین کی وسیع مقناطیسی میدان کا جائزہ لیتا رہا ہے۔

اپنے مشن کے ابتدائی وقت میں 2001 سے لے کر 2005 تک یہ اسپیس جہاز فورشاک اور سولر اسٹورم کے ٹکراؤ کے درمیان سے گزرے اور اس دوران انہوں نے ان لہروں کو ریکارڈ کیا جو ٹکراؤ سے پیدا ہوئیں۔

سولر اسٹورم یا سورج کی شعاؤں سے پیدا ہونے والی ان پیچیدہ لہروں کے نمونے بنانے کے لیے مذکورہ ٹیم نے کمپیوٹر کی مدد لیتے ہوئے ان کی نقول تیار کیں۔

اس تیز عمل میں جو لہریں فور شاک پر پیدا ہوتی ہیں انہیں زمین تک پہنچنے میں 10 منٹ لگ جاتے ہیں تاہم اب سائنس دان اس بات کو جاننے کے لیے کوشاں ہیں کہ آخر یہ لہریں کس طرح پیدا ہوتی ہیں۔

Read Comments