Aaj Logo

شائع 21 اپريل 2020 04:12am

تیل کی قیمتیں منفی، مفت سے بھی سستا ہوگیا

نیویارک: پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ہے اور کاروبار کا پہیہ نہیں چل رہا۔ سعودی عرب اور روس مستقبل قریب میں پیداوار کم کرنے پر راضی ہو گئے ہیں لیکن اس وقت مارکیٹ میں اضافی تیل موجود ہے۔ اس کا کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟

اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ امریکا میں تیل کی قیمت گرتے گرتے اس مقام پر آ گئی ہے کہ پیداواری کمپنیاں اپنے صارفین کو تیل وصول کرنے کے لیے پیسے دینے کو تیار ہیں۔ تاریخ میں پہلی بار تیل کا نرخ منفی ہو گیا ہے۔

پیداواری کمپنیوں کی گھبراہٹ بے وجہ نہیں ہے۔ امریکا میں تیل ذخیرہ کرنے کے مقامات بھرتے جا رہے ہیں اور اپریل کے آخر تک تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہوں گے۔ اس کے بعد ایک مرحلہ ایسا آئے گا کہ تیل رکھنے کی جگہ نہیں ہو گی۔

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا کی طرح امریکا میں بھی عوام کو گھر پر رہنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ لوگ سفر نہیں کر رہے اور دفاتر اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ اس کی وجہ سے تیل کی کھپت انتہائی کم ہو چکی ہے لیکن رسد میں کمی نہیں آئی۔

امریکا میں تیل کی قیمتوں کا بینچ مارک ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کو سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ایک بیرل کی قیمت پیر کو منفی 37 ڈالر 63 سینٹ تک گر چکی تھی۔ جون کے سودے بھی کم نرخوں پر ہو رہے ہیں۔ امریکا میں ایک بیرل کی قیمت 20 ڈالر اور عالمی منڈی میں 26 ڈالر سے کم ہے۔

عالمی منڈی میں تیل کا نرخ مستقبل کے سودوں پر ہوتا ہے۔ مئی کے سودے منگل 21 اپریل کو نمٹ جائیں گے۔ کمپنیاں چاہتی ہیں کہ وہ تیل بیچ کر جان چھڑائیں ورنہ انہیں ذخیرہ کرنے کی لاگت برداشت کرنا پڑے گی۔

پیداواری کمپنیاں اس حد تک مجبور ہو چکی ہیں کہ وہ آئل ٹینکرز یعنی تیل منتقل کرنے والے بحری جہاز کرائے پر لے رہی ہیں تاکہ تیل کو ان میں ذخیرہ کر سکیں۔

تیل کے اس عجیب بحران کا بڑا سبب یقینی طور پر کورونا وائرس ہے لیکن دوسری وجہ بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں حال میں سخت کشیدگی تھی اور وہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے پیداوار بڑھانے کے اعلانات کر رہے تھے۔

اپریل کے آغاز میں کشیدگی کم ہونے کے بعد پیداوار 10 فیصد کم کرنے کا سمجھوتا ہو گیا تھا جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ یعنی مئی اور جون میں تیل کی پیداوار ایک کروڑ بیرل کم ہو گی۔ اس کے باوجود دستیاب تیل کی طلب کہیں موجود نہیں جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مستقبل قریب میں قیمتیں اور کم ہوں گی۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں مفت سے بھی کم یعنی منفی تک گرچکی ہیں لیکن یہ تیل خریدا نہیں جاسکتا۔

پیر کے روز کینیڈین تیل کی قیمت منفی صفر اعشاریہ 15 ڈالر تک گرگئی جبکہ امریکن ڈبلیو ٹی آئی کروڈ آئل ڈیڑھ ڈالر فی بیرل ہوگیا تھا، لیکن یہ تیل خریدا نہیں جاسکے گا۔ اس کی وجہ بھی انتہائی دلچسپ سامنے آئی ہے۔

بی بی سی مڈل ایسٹ کے نمائندے سمیر ہاشمی کے مطابق تیل کی قیمتوں میں کمی مئی کے مہینے کیلئے ہوئی ہے۔ یعنی جو تیل خریدا جائے گا وہ مئی میں سپلائی کیا جائے گا لیکن تیل کی کھپت کم ہونے کی وجہ سے کوئی بھی ملک یا کمپنی معاہدوں میں تجدید نہیں کر رہی۔ پیر کا روز مئی میں تیل کی سپلائی کے نئے معاہدے یا معاہدوں کی تجدید کیلئے آخری دن تھا۔

سمیر ہاشمی کے مطابق جن ممالک نے مئی کے مہینے کیلئے تیل خریدنا تھا انہوں نے پہلے ہی آرڈر بک کرادیے ہیں اور کسی نے بھی معاہدوں کی تجدید نہیں کی جس کی وجہ سے تیل کی قیمتیں منفی میں چلی گئیں۔ اگر کوئی ملک یا ادارہ جون کے مہینے کیلئے ڈبلیو ٹی آئی کروڈ آئل خریدنے کا معاہدہ کرے گا تو اس کیلئے یہ قیمت 20 ڈالر فی بیرل ہوگی۔

Read Comments