Aaj Logo

شائع 31 دسمبر 2020 12:40pm

کسی بڑےآدمی کابچہ غائب ہوتاتوپوری ریاست ڈھونڈرہی ہوتی،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اینٹوں کے بھٹوں سے 10بچوں کی بازیابی کیلئے ہفتے تک کی مہلت دے دی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کسی بڑے آدمی کا بچہ غائب ہوتا تو پوری ریاست ڈھونڈ رہی ہوتی، سیکرٹری داخلہ کا بچہ غائب ہو جاتا تو پولیس کیا کرتی؟ اگر ہفتے کے روز تک بچے بازیاب نہ ہوئے تو آئی جی اور چیف کمشنرخود پیش ہوں۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے عدالتی احکامات کے باوجود اینٹوں کے بھٹوں سے جبری مشقت کرنے والے 10بچوں کی عدم بازیابی پرشدید برہمی کا اظہارکیا ۔

ایس ایچ او نے مؤقف اپنایا کہ بھٹے پر چھاپہ مارا لیکن بچے وہاں نہیں تھے ۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ بچے غائب ہیں اور ابھی تک ایف آئی آر تک نہیں کاٹی ، بچے بازیاب نہیں ہو سکتے تو آئی جی اسلام آباد پیش ہوں ۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بوڑھی غریب ماں عدالت میں کھڑی ہے، جن کی عدالتوں تک رسائی بھی ناممکن بنا دی گئی ہے۔

عدالت نے ہفتے کے روز تک بچوں کو بازیاب کر کے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

Read Comments