Aaj Logo

اپ ڈیٹ 29 اگست 2022 04:15pm

عمران خان کی لائیو تقاریر پر عائد پابندی ختم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی لائیو تقاریر پر پابندی ختم کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی براہ راست تقریر نشر کرنے پرعائد پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان پر پابندی کا پیمرا آرڈر معطل کردیا ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کر دیے ۔

عدالت نے فیصلے میں کہاکہ بادی النظرمیں پیمرا نے پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا، عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی۔

عمران خان کی براہ راست تقاریر پر پابندی معطل ہو گئی.

موجودہ حالات میں عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے 5 ستمبر تک پیمرا کا آرڈر معطل کرتے ہوئے کہا کہ بادی النظر میں ادارے نےعمران خان کی تقریر پر پابندی لگا کر اختیار سے تجاوز کیا.

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جس جذبے سے اپوزیشن میں بولتے ہیں حکومت میں آکر بولیں تو صورتِ حال مختلف ہو، تین کروڑ لوگ بے گھر ہیں یہ قوم آج بھی تقسیم ہے اور اسے متحد کرنے کی ضرورت ہے۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل علی ظفر کو چیئرمین پی ٹی آئی کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ پڑھنے کی ہدایت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا ججز کو اس طرح دھمکیاں دی جاسکتی ہیں، جس طرح دی گئی؟ تین سال جس طرح ظلم کیا گیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی، بہت بوجھل دل سے کہہ رہا ہوں عدلیہ کودھمکیاں دینے کی امید نہیں تھی، کہا گیا جج کو چھوڑیں گے نہیں، کیا پارٹی لیڈر نے اپنے فالورز کو کہا کہ خاتون جج کو نہیں چھوڑنا؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ میرے متعلق کہا جاتا تو کوئی بات نہیں لیکن خاتون جج کو دھمکیاں دی گئیں، ٹارچر ناقابل معافی ہے، خاتون جج کو دھمکیاں دینا اس سے بھی زیادہ ناقابل معافی ہے۔ پورے تنازعے سے شہباز گل کے فئیر ٹرائل کو متنازعہ بنا دیا گیا۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر کوئی سزا یافتہ نہیں تواس پر ایسی پابندی نہیں لگائی جا سکتی، لیکن تھانوں کا کلچر ہے کہ ٹارچر ہوتا ہے۔ ایگزیکٹوز جب حکومت میں ہوتے ہیں تو بھول جاتے ہیں کہ تھانے میں ٹارچر ہوتا ہے، آج تک کسی بھی ایگزیکٹو نے ٹارچر کو ایشو کے طور پر نہیں دیکھا، سب سے بڑا ٹارچر اس ملک میں جبری گمشدگیاں ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پیمرا کا آرڈر معطل کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں عمران خان کی تقریر پر پابندی کی کوئی مناسب وجہ نظر نہیں آتی، پیمرا ایک افسر نامزد کرے جو پیش ہو کر نوٹی فکیشن کے اجرا کی وضاحت کرے۔

عمران خان نے براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی کو چیلنج کردیا

اس سے قبل سابق وزیراعظم عمران خان نے براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا، انہوں نے پی ٹی آئی وکلا کے ذریعے درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اپنی تقریر میں شہباز گل پر تشدد کا حوالہ دیا تھا اور ذمہ داروں کےخلاف قانونی کارروائی کی بات کی تھی۔

انہوں نے درخواست میں کہا کہ میری تقریر کو غلط طریقے سے نفرت انگیز تقریر کے طور پر لیا گیا لہذا پیمرا کا براہ راست میری تقرر نشر کرنے پر عائد پابندی کا آرڈر کالعدم قرار دیا جائے۔

عمران خان نے مؤقف اختیار کیا کہ ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کا حق قانون نے بطور شہری دے رکھ ہےلہذا کسی کو بھی قانونی کارروائی کا کہنا نفرت انگیزی میں نہیں آتا ۔

پیمرا نے عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کردی

یاد رہے کہ 21 اگست کو پیمرا نے عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کی تقریر نشر کرنے پر ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی تھیں۔

پیمرا نے 6 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں کہا تھاکہ عمران کی براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینل عمران خان کی تقریر ریکارڈ کر کے چلا سکتے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان اپنی تقریروں میں اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں ،اداروں اور افسران کے خلاف بیانات آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

پیمرا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں عمران خان کےایف نائن پارک میں خطاب کا حوالہ بھی شامل تھا۔

عمران خان کے بیان پر پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت پابندی لگائی گئی تھی۔

Read Comments